امریکہ اور مغربی ممالک کی توجہ تائیوان پر مرکوز

آج ہم سیلاب کی شکل میں ایک ناگہانی آفت کا شکار ہیں اور ساری دنیا کو میڈیا کے توسط سے پتہ ہے کہ ہمارے لوگ مناسب خوراک اور ادویات  کی کمی  سے مسائل کا شکار ہیں۔ ایسے حالات میں کہ جب ملک پہلے ہی معاشی مسائل سے دوچار تھا، شدید ترین سیلابوں نے رہی سہی کسر پوری کر دی ہے۔یہ وقت سفارتی ذرائع  سے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا وقت ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں بین الاقوامی طاقتیں ہمارے لئے اور کچھ کریں نہ کریں  اگر ہم پر چڑھے ہوئے قرضے تمام بین الاقوامی  قرضے معاف کر دیں تو یہ بہت بڑا ریلیف ہوگا۔اس مقصد کے حصول کیلئے ہمارے ارباب اقتدار کو ایک منظم سفارتی مہم چلانی ہو گی۔ بھلے ہمارے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کو بنفس نفیس دنیا کے ہر ملک کے دارلحکومت کیوں نہ جانا پڑے۔ 

اس جملہ معترضہ کے بعد ایک اچھی خبر کی طرف آتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ انجام کار پشاور شہر میں بر صغیر بلکہ دنیا بھر کے دو بڑے فلمی اداکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کو میوزیم بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔یہ دونوں گھر قصہ خوانی کے ایک محلے میں آپس میں چند قدم کے فاصلے پر واقع ہیں ان گھروں کو میوزیم بنانے کا ٹاسک جن افراد کو دیا گیا ہے ان پر لازم ہے کہ وہ دلیپ کمار کی اہلیہ سائرہ بانو اور راج کپور کے بیٹوں سے فوری رابطہ کریں اور ان عظیم فنکاروں کی زندگیوں سے جڑی ہوئی چیزوں کو حاصل کر کے ان میوزیمز میں عام نمائش کئے واسطے شو کیسیز میں رکھیں۔ دلیپ کمار اور راج کپور کے وارثان ممبئی میں رہائش پذیر ہیں اور وہ اس کام میں میوزیمز کے بنانے والوں کی ہر طرح کی مدد کر سکتے ہیں امید ہے کہ جس محکمے کو یہ دونوں مکانات اپنی اوریجنل شکل میں بحال کرنے کا کام سونپا گیا ہے وہ اسے کما حقہ پورا کریں گے۔

 ان دونوں اداکاروں کے کروڑوں شیدائی پاکستان میں موجود ہیں اور یقینا جب ان میوزیمز کا باقاعدہ افتتاح ہو جائے گا ان کی ایک بڑی تعداد اپنے ذوق کی تسکین کیلئے ان کا دورہ کیا کرے گی اور ان دوروں  کے شائقین پر ایک مناسب رقم کا ٹکٹ لگا دیا جائے جس کی آمدنی سے ان میوزیمز کی دیکھ بھال اور ضروری سالانہ مرمت اور ان کے سٹاف کی ماہانہ تنخواہ کا خرچہ برداشت کیا جا سکے گا۔اب بین الاقوامی منظرنامے پر نظر ڈالتے ہیں جہاں امریکہ کی دیکھا دیکھی اس کے اتحادی مغربی ممالک نے بھی چین کو زچ کرنے کیلئے تائیوان اپنے قانون ساز بھیجنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔یعنی چین کی جانب سے مسلسل تنبیہ کے باوجود تائیوان میں مغربی سفارت کاروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

 امریکی ایوان کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد فرانسیسی پارلیمان کا ایک اعلی سطحی وفد ان دنوں تائی پے میں ہے۔پانچ فرانسیسی قانون سازوں کا ایک وفد  گزشتہ روز تائی پے پہنچا ہے۔ امریکی ایوان کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے گزشتہ ماہ تائیوان کے دورے کے بعد کسی اعلی سطحی یورپی وفد کا یہ تائیوان کا پہلا دورہ ہے۔فرانس کی مختلف پارٹیوں پر مشتمل اس وفد کی قیادت سینیٹر سائرل پیلیوٹ کر رہے ہیں وہ فرانس کے ایوان بالا میں یورپی امور کمیٹی کے نائب صدر ہیں۔فرانسیسی قانون سازوں کا یہ وفد تائیوان کے نائب صدر لائی چنگ ٹی، ایوان کے اسپیکر یو سی کن کے علاوہ دیگر اعلی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی، تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی سپلائی چین کو تقویت فراہم کرنے سمیت متعدد دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

گزشتہ ایک سال کے دوران فرانسیسی قانون سازوں کا تائیوان کا یہ چوتھا دورہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ فلوریڈا کی ڈیموکریٹ رکن سٹیفنی مرفی کی قیادت میں ایک اور امریکی وفدبھی تائیوان پہنچا ہے۔دونوں جماعتوں پر مشتمل اس وفد میں ڈیموکریٹ کائلی کاہیلے اور ری پبلکن رہنما اسکاٹ فرینکلن، جوئے ولسن، اینڈی بر، ڈیریل عیسی، کلاوڈیا ٹینی اور کیٹ کیمک شامل ہیں۔یہ دورہ اعلی سطحی امریکی عہدیداروں کے دورے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو قانون سازوں، ریاستوں کے گورنروں اور پیلوسی کے دورے کے بعد ہو رہے ہیں۔