ہدایت جہاں‘جنہیں مناسب پذیرائی نہ ملی 

آج کا کالم ہم سکواش کے کھیل میں پاکستان کے اس عظیم کھلاڑی کے نام کرتے ہیں کہ جس کے بارے میں جتنا لکھنا چاہئے تھا اتنا نہیں لکھا گیا اور ان کی جتنی پذیرائی ضروری تھی اتنی نہیں ہوئی۔ وہ سکواش کی دنیا میں ہڈی جہان کے نام سے مشہور تھا گو اس کا اصلی نام ہدایت جہاں تھا،وہ ممتاز خان کا بیٹا تھا جو نواں کلی کا پیدائشی تھا پر کوئٹہ میں ایک سکواش کلب کا کوچ تھا۔ ہڈی جہان کی پیدائش کوئٹہ میں ہوئی تھی۔ہڈی کے بارے میں سکواش کے تمام مبصرین کی یہ رائے ہے کہ وہ جب بھی کسی میچ میں کھیلا تو اس نے اپنی اس صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ نہ کیا کہ جو اس میں موجود تھی۔ وہ ایک گرم مزاج کا لااُبالی قسم کا کھلاڑی تھا۔کبھی گرم تو کبھی سرد پروفیشنل سرکٹ میں پہلے 16 برس وہ ہمیشہ کئی برس دو اور سولہ کی رینکنگ میں رہا۔ جب بھی وہ بھرپور انداز میں کھیلا اس نے دنیا کے ہر کھلاڑی کو ہرایا۔ جب وہ 35 برس کا ہوا تو اس کے مزاج میں نرمی اور ٹھنڈک آئی اور اس نے یکے بعد دیگرے کئی برٹش اوپن ٹائٹلز جیتے۔ ان میں 6 اس نے اس وقت جیتے جب وہ 35 برس کی عمر کراس کر چکا تھا۔ 5 اس وقت کہ جب وہ 40 کے پیٹے میں تھا اور 2 اس وقت جب اس کی عمر 50 برس تھی۔انٹرنیشنل پروفیشنل سرکٹ میں جتنا عرصہ اس نے گزارا کسی بھی اور سکواش کے کھلاڑی نے نہیں گزارا۔1971 سے لے کر 1989کے دوران اس کا شمار دنیا کے پہلے ٹاپ 6 کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ جب 1989 میں جب وہ 39 برس کا تھا تب بھی عالمی رینکنگ میں ان کا 12واں نمبر تھا۔اب کچھ تذکرہ ماحولیاتی عوامل کا ہوجائے جن سے اس وقت پوری دنیا متاثر ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے 9 افراد ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔ تنظیم کے مطابق طویل خشک سالی اور عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے گرمی کی لہریں جنگلاتی آگ کو بڑھاوا دے رہی ہیں جس کی وجہ سے ہوا کا معیار بری طرح متاثر ہوا ہے۔اس عالمی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں ہوا کے اس خراب معیار کے انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے وسیع نتائج کوموسمیاتی سزا قرار دیا گیا ہے اورآلودہ ہوا دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے دنیا گرم ہو رہی ہے، جنگل کی آگ اور اس سے وابستہ فضائی آلودگی میں کم اخراج کے منظر نامے کے تحت بھی اضافہ متوقع ہے۔ انسانی صحت پر اثرات کے علاوہ اس سے ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہوگا‘جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر معیار زندگی میں منفی تبدیلی آسکتی ہے۔