کراچی امن عامہ


آج سے چالیس برس قبل نیویارک کی بھی وہی حالت تھی جو آج کل کراچی کی ہے سٹریٹ کرائمز نے لوگوں کے ناک میں دم کر  رکھا تھا کوئی  غیر ملکی وہاں کسی کام کے واسطے اگر جاتا  اور کسی ہوٹل میں ٹھہرتا  اور اگر سیر کیلئے باہر نکلتا  تو ہوٹل  کے استقبالیہ والے اس کو کہتے کہ فلاں فلاں روڈ پر نہ جانا کہ سیاہ فام شہری اسے لوٹ سکتے ہیں اسے یہ ہدایت بھی کی جاتی کہ وہ اپنی جیب میں نہ سو سے زیادہ ڈالر رکھے اور نہ اس سے  کم کیونکہ سیاہ فام راہزن زیادہ رقم رکھنے والوں سے رقم چھین کر تو اسے کنگال کرتے ہی ہیں وہ کم رقم رکھنے والے کو بھی  غصے میں آ کر مار دیتے ہیں کہ آخر اس نے جیب میں اتنی کم رقم کیوں رکھی ہوئی ہے‘ پھر نیویارک نے ایسا وقت بھی دیکھا کہ جب  روڈی گلیانی نامی ایک شخص اس کا میئر mayor بنا اور اس نے کمال مہارت  دانش مندی اور دلیری سے نیویارک  کو دس سال کے اندر اندر تمام جرائم پیشہ لوگوں سے پاک  صاف کر دیا۔ آج کراچی کی یہ حالت ہے کہ کسی بھی شخص کا وہاں باڈی گارڈ کے بغیر سڑک پر نکلنا خطرے سے خالی نہیں ہے سڑکوں اور گلیوں میں موٹر سائیکلوں پر دندناتے پھرتے راہزن پستول تان کر راہ گیروں کو لوٹ لیتے ہیں اور جو مزاحمت کرے اسے موقع پر گولی کا نشانہ بنا دیتے ہیں یہ صورت حال یکدم نہیں بنی بقول شاعر ”وقت کرتا ہے پرورش برسوں۔حادثہ ایک دم نہیں ہوتا“ جس چیز کو ہم اکثر بھول جاتے ہیں وہ یہ ہے کہ  کسی بھی معاشرے میں جب اونچ نیچ حد سے بڑھ جائے‘ ایک طرف چند لوگ کئی کئی کنالوں پر محیط محل نما بنگلوں میں رہیں اور دوسری طرف عوام کی ایک بڑی تعداد مٹی کے بنے ہوئے دو دو مرلوں کے کچے مکانات میں۔ ایک طرف تو ٹرانسپورٹ کیلئے ملک کی اکثریت کے پاس سائیکل خریدنے کے پیسے بھی نہ  ہوں اور دوسری طرف چند لوگوں کے  بنگلوں میں کروڑوں روپے کی کئی گاڑیاں کھڑی ہوں تو محروم طبقات میں مایوسی بھی پھیلتی ہے اور اشرافیہ کے خلاف نفرت بھی پیدا ہوتی ہے جب بھی کسی معاشرے میں بے روزگاری عام ہو جائے اور رزق حلال کمانے کے تمام ذرائع معدوم ہو جائیں تو بھوک اور پیاس مٹانے کیلئے لوگ منفی سرگرمیاں شروع کر دیتے ہیں‘کراچی کا حال اس لئے بھی برا ہے کہ پرائیویٹ ہاتھوں میں اسلحہ خصوصاً ممنوعہ بور کے اسلحہ کی بھر مار ہے کراچی کو ایسی انتظامیہ اور پولیس کی ضرورت ہے کہ جس پر کوئی سیاسی چھاپ نہ لگی ہو اور وہ دیانتدار اور فرض شناس افراد پر مشتمل ہو‘ ہوائی فائرنگ کے تدارک  پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس سے آئے روزبے گناہ لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں اس ضمن میں سخت قسم کی قانون سازی اور پھر اس کا سختی سے اطلاق بھی اشد لازمی ہے۔