مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے

یہ امر تشویش ناک ہے کہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کے لئے ڈیڈلائن پر عمل درآمد لیٹ ہو گیا ہے اور حکومت کو بہ امر مجبوری محکمہ شماریات اور نادرا کو ہدایات جاری کرنا پڑی ہیں کہ وہ ٹائم لائن پر نظر ثانی کرے اور یہ اہم کام دسمبر 2022 تک مکمل کرے‘عام خیال یہ ہے کہ اگر مردم شماری کا کام جنوری 2023 ء تک ختم ہو جائے تو اس کی روشنی میں حد بندیوں کا کام ہو سکتا ہے یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اس نہایت ہی اہم کام میں غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے‘اس میں مزید دیری ملک میں بروقت جنرل الیکشن کے انعقاد میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ حلقوں کی حتمی تعداد اس وقت سامنے آے گی کہ جب مردم شماری کے صوبائی نتائج سامنے آئیں گے۔لہٰذا اس سلسلے میں مزید کسی تاخیر کی گنجائش نہیں اس لئے یہ کام بروقت مکمل ہونا چاہئے۔موسمیاتی تبدیلی بالآخر اپنا جوبن دکھلا رہی ہے.

وطن عزیز میں اس کے اثرات نمایاں ہیں‘ یورپ خصوصاً برطانیہ کے ارباب بست و کشاد نے تو نصف صدی قبل ہی اس ضمن میں دنیا کو  وارننگ دے دی تھی کہ جس رفتار سے دنیا میں  ماحول سے کھلواڑ ہو رہاہے بہت جلد دنیا کا موسمیاتی نظام بدل جائے گا۔ بے موسمی بارشیں ہوا کریں گی۔کئی شہر جو سمندروں کے  کنارے پر واقع ہیں سطح سمندر  بلند ہو جانے کی وجہ سے ڈوب جائینگے‘ گزشتہ حکومت نے سب سے پہلے اس مسئلے کی طرف توجہ دی اور ایک سالم وزارت اس مقصد کیلئے قائم کردی کہ کلائمیٹ چینج کا سد باب کس طرح کیا جائے۔  اس  سلسلے میں وسیع پیمانے پر ملک بھر میں شجر کاری کی مہم چلانا اور  موجودہ درختوں کی کٹائی پر سخت پابندی عائد ہے کہ ملک میں جتنا زیادہ سبزہ ہو گا ملک کلائمیٹ چینج کی  تباہ کاریوں سے اتنا ہی  بچا رہے گا۔ اس حوالے سے جنگلات کی حفاظت اہم ہے۔

جنگلات کی حفاظت نہ صرف ماحول کو زندگی دوست بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ یہ بہت سے معاشی مسائل سے بچاؤ کا بھی ذریعہ ہے۔ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی نے لوگوں کو اب معاشی مشکلات کا شکار کرنا بھی شروع کیا ہے اور دنیا کے کئی خطوں میں معاشی  سرگرمیاں  ماند پڑنے لگی ہیں۔کئی خطوں میں دریاؤں کا پانی خشک ہونے سے زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ خشک سالی نے بھی کئی علاقوں کو لپیٹ میں لیا ہواہے۔ اب ذکر کرتے چند اہم قومی اور عالمی امور کا کہ جن کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی امور پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ہوائی فائرنگ اور اسلحے کی نمائش  پر پابندی کا حکم ایک احسن قدم ہے اور ماضی کے مقابلے میں اب ہوائی فائرنگ کے واقعات نمایاں حد تک کم دیکھنے میں آئے‘سچ تو یہ ہے کہ ان احکامات پرسختی کے ساتھ عملدرآمد کی ضرورت ہے۔