اس وقت جب کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کاسلسلہ جاری ہے ان سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات کی تفصیل بھی پوری طرح واضح نہیں ہوسکی ہے ایسے میں یہ خبر تشویشناک ہے کہ اگلے چند روز میں بھارت میں بارشیں شروع ہونے والی ہیں‘ جن کے نتیجے میں ان بارشوں کا پانی دریائے راوی‘ ستلج‘چناب میں آئے گا لہٰذا ان دریاؤں سے منسلک اضلاع میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کی فوری ضرورت ہو گیاس سلسلے میں کسی پہلو تہی کی گنجائش نہیں ہے‘ ایسے میں سندھ طاس معاہدے کو ری وزٹ کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے‘‘واقفان حال کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی شقوں پر من و عن عمل و درآمد نہیں کیا گیا یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس کوتاہی کے آخر ذمہ وار کون کون سے ادارے ہیں۔
اس جملہ معترضہ کے بعد آتے ہیں چند اہم دیگر بین الاقوامی اور قومی امور کی جانب امریکہ عالمی سطح پر چین کے واسطے مالی اور اقتصادی مشکلات پیدا کر رہا ہے محض اس لئے کہ وہ تائیوان پر حملہ کا تصور چھوڑ دے تائیوان چین کا جز لاینفک ہے اور امریکہ اس کی ہلہ شیری کر کے اسے چین کے ساتھ پنگہ لینے پر اکسا رہا ہے چین چونکہ تائیوان کے ساتھ سختی سے نبٹ رہا ہے اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ کہیں وہ اس کے ہاتھ سے نکل نہ جائے وہ اقتصادی طور پر چین پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ تائیوان کے مسئلے پر اپنا موقف تبدیل کر دے اس وقت اگر دنیا میں تیسری عالمگیر جنگ چھڑ سکتی ہے تو وہ تائیوان کے معاملے پر ہی چھڑے گی کہ جس پر تناؤ کم ہو نے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔
روس اور یوکرائن کی جنگ سے یورپ کے کئی ممالک معاشی طور پر بری طرح متاثر ہوئے ہیں اسی طرح کلائمٹ چینج نے بھی ہماری طرح ان کو بھی سیلابی تباہ کاریوں سے کافی نقصان پہنچایا ہے‘سیلاب کی تباہ کاریوں کے شکار مالی طور ہر کمزور ہم وطنوں کے لئے یہ اچھی خبر ہے کہ حکومت کی طرف سے دو ماہ کے بجلی بل معاف کر دیئے گئے ہیں اور سیلاب زدگان کے اگست ستمبر کے لیٹ سر چارج بھی ختم کئے گئے ہیں‘ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح پر جتنا ممکن ہوسکے متاثرین سیلاب کوزیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے جو کسمپرسی کی حالت میں آزمائش کی گھڑیاں گزار رہے ہیں‘ دوسری طرف مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان بھی جاری ہے۔
اس صورتحال سے ناجائز منافع خور فائدہ اٹھا رہے ہیں‘یہ امر اطمینان بخش ہے کہ صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں خون کے ٹیسٹ میں سہولت کی فراہمی سے لاکھوں مریضوں کو اپنے علاج کرانے میں آسانی ہوگی کیونکہ اس ضمن میں وہ مشکلات کا سامنا کر رہے تھے‘ اس وقت ملک بھر سے کچھ اس قسم کی رپورٹیں آ رہی ہیں کہ سیلاب زدگان کے نام پر رقم بٹورنے کے لئے سکولوں کو جعلی کالیں آ رہی ہیں‘اس لئے تمام ہم وطن اس معاملے میں بیداری کا مظاہرہ کریں اور صرف ان بنک اکاونٹس میں امدادی رقم جمع کرائیں کہ جو حکومت نے مشتہر کئے ہوں تاکہ یہ امدادی رقوم حقیقی متاثرین تک پہنچ پائے اور ان کی کسی حد داد رسی ہو سکے۔