ٹریفک حادثات کو کیسے کم کیا جائے


ایک سینئر پولیس افسر نے اگلے روز کہا ہے کہ جرمانوں کے باوجود لاکھوں شہری ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں‘ اس کا مطلب تو یہ  ہوا کہ  یا تو ان قوانین میں کوئی سقم رہ گیا ہے اور ان میں ترامیم کر کے انہیں مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے اور یا پھر ٹریفک پولیس ان خلاف ورزیوں کا کما حقہ نوٹس نہیں لے رہی کہ جن پر سخت کاروائی کرنے کی اشد ضرورت ہے‘ بعض خلاف ورزیاں ایسی ہیں کہ جن کے مرتکب افراد پر خالی خولی جرمانے لگانے سے انہیں کنٹرول کرنا نا ممکن ہے اس بات میں تو دو آراء ہو ہی نہیں سکتیں کہ جن ٹریفک حادثات میں روزانہ ملک بھر میں درجنوں ہلاکتیں ہو رہی ہیں ان کی  سر فہرست وجوہات درج ذیل ہیں‘پہلی وجہ تو اوور سپیڈنگ ہے اب جب تک اوور
 سپیڈنگ میں ملوث ڈرائیور کو جیل کی ہوا کھلانے کے ساتھ ساتھ اس کا ڈرائیونگ لائسنس پانچ سال کے واسطے معطل نہیں کیا جائیگا اور اس کے جرم کو ناقابل ضمانت قرار نہیں دیا جائیگا ڈرائیور حضرات اوور سپیڈنگ کرتے رہیں گے نیز اوور سپیڈنگ میں ملوث ڈرائیور کا موقع واردات پر ہی بلڈ سیمپل لے کر یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کیا وہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ تو نہیں کر رہا تھا  روزانہ ہماری سڑکوں پر کاروں‘ بسوں وغیرہ کے ٹائرز پھٹنے سے بھی حادثات ہو رہے جن میں کئی افراد لقمہ اجل ہو رہے ہیں اور کئی حادثات تو گاڑیوں کے ٹائی راڈ ٹوٹنے سے ہو رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹریفک پولیس اس بات کا خیال بالکل نہیں کر رہی کہ سڑکوں پر جو گاڑیاں چل رہی ہیں وہ سو فیصد فٹ ہیں‘کیا ٹریفک پولیس والے میڈیا کے ذریعے یا ڈرائیونگ لائسنس جاری کرتے وقت ڈرائیوروں کو یہ بتاتے ہیں کہ ان کی گاڑیوں کے ٹائروں میں کتنی ہوا ہونی ضروری ہے تاکہ وہ نہ پھٹ سکیں ‘ نجی سیکٹر میں چلنے والی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیوروں سے کیا انکے مالکان ضرورت سے زیادہ کام نہیں لے رہے‘ تھکاوٹ
 بھی ٹریفک حادثات کی ایک وجہ ہے  ہر نتھو خیرے کو مناسب ڈرائیونگ کی تربیت کے بغیر  لائسنس جاری کرنا بند کرنا ہو گا آپ کو ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا اتنا ہی مشکل کرنا ہوگا کہ جتنا مشکل برطانیہ میں ہے تب کہیں جا کر آپ ٹریفک حادثات سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے‘اس طرف متعلقہ  وزارت کو خصوصی توجہ دینا ہو گی‘ جہاں تک موٹر سائیکل کا تعلق ہے ایسا قانون بنایا جائے کہ ہیلمٹ کے بغیر اسے چلانے والے کو کم از کم تین دن حوالات میں رکھا جائے اور اسکے والد یا سرپرست کے ساتھ بھی اسی طرح کا عمل ہو اور اس کا موٹر سائیکل بھی بحق سرکار ضبط کیا جائے اس ضمن میں اگر مناسب قانون سازی کرنی ہو تو وہ فوراً کی جائے جس کے لئے قومی و صوبائی اسمبلیاں موجود ہیں۔