سبسڈائز آٹے کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم، خیبرپختونخوا حکومت سے جواب طلب 

پشاور: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں‘قیصررشید اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سیاسی بنیادوں پر سبسڈائز آٹے کی تقسیم کے خلاف دائر رٹ پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

 فاضل بنچ نے ابرارالحق ایڈوکیٹ کی جانب سے مفاد عامہ کے کیس کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس وقت ملک میں آٹے کا بحران پیدا ہوا ہے اور خیبر پختون خوا میں زیادہ قیمتوں کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔

حکومت نے جو پالیسی بنائی تھی اس کے تحت سبسڈائز آٹا مقامی ڈیلروں کو دیا جاتا تھا تاکہ وہ اس کی تقسیم کرسکے مگر اب یہ سبسڈائز آٹا سیاسی بنیادوں پر ایم پی ایز، ایم این ایز اور ناظمین کے حجروں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور زیادہ تر مستحقین اس میں رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے جو پالیسی بنائی تھی اس میں کسی طور یہ شامل نہیں تھا کہ یہ آٹا ٹرکوں میں تقسیم کیا جائے گا بلکہ اس میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مقامی ڈیلروں کو سبسڈائز ریٹ پر دے گا جو وہاں کے مقامی افراد میں تقسیم کیا جائے گا 

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حال ہی میں اس حوالے سے متعدد افراد بھگدڑ میں زخمی بھی ہو گئے ہیں لہذا اس طریقے کار کو تبدیل کرکے سیاسی بنیادوں پر آٹے کی تقسیم کو روکا جائے اور مستحقین کو بروقت فراہمی کیلئے مقامی ڈیلروں کے طریقہ کار کو دوبارہ رائج کیا جائے 

عدالت نے اس حوالے سے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے جواب جمع کریں جبکہ جسٹس قیصررشید کا کہنا تھا کہ آج کل سارے ملک میں مہنگے آٹے کی وجہ سے لوگ پریشان ہے اور شدید مشکلات کا سامنا ہے۔