کرکٹ: مسکراتا پاکستان

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی برطانیہ (انگلینڈ) کے خلاف بہترین کھیل کے مظاہرے پر شائقین مطمئن ہیں بالخصوص دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ’ٹیم گرین‘ نے جس شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا‘ اُس کی توقع نہیں تھی لیکن پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی ہمیشہ ہی سے خلاف توقع رہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس مرتبہ بھی ’اچھے کھیل‘ کے مظاہرے پر ’پاکستان مسکرا رہا ہے‘ اور ہر طرف سے مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اِس ماحول میں دونوں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے بھی اپنے خیالات کا اظہار ’دلچسپ تبصروں‘ کی صورت کر رہے اور سوشل میڈیا ایسے تبصروں سے بھرا پڑا ہے جس میں بابر اعظم اور رضوان کو اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے کے باوجود بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ انگلینڈ کے خلاف ”7 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز“ کے پہلے میچ میں مہمان ٹیم نے پاکستان کو شکست دی۔ دوسرا میچ پاکستان نے جیتا اور تیسرا میچ برطانیہ نے 63 رنز سے جیتا اور یوں پہلے تین مقابلوں میں برطانیہ نے 2 مقابلے جیتے ہیں۔ آج (پچیس ستمبر) چوتھا ٹی ٹوئنٹی مقابلہ پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے کھیلا جائے گا۔ 

قابل ذکر ہے کہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں مقابلے میں پاکستانی کھلاڑیوں نے جس انداز اور معیار کی بلے بازی کا مظاہرہ کیا اُس سے توقعات وابستہ کرنے والے کو اگلے ہی میچ میں مایوسی ہوئی جو بیٹنگ لائن پر شدید تنقید کا ایک سبب ہے۔مداحوں اور سابق کرکٹرز نے قومی ٹیم کی ”مڈل آرڈر“ بیٹنگ لائن کی مسلسل ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ کچھ ناقدین نے اوپنرز بابر اعظم اور رضوان کی ’سست بیٹنگ‘ کو بھی ٹیم کی ناکامی کی وجوہات میں سے ایک قرار دیا ہے تاہم انگلینڈ کے خلاف دوسرے میچ میں بابر اعظم اور رضوان نے جس عمدہ اور جارحانہ بیٹنگ سے ٹیم کو دس وکٹوں سے شکست دینے کے ساتھ ریکارڈ ساز کامیابی حاصل کی تو اُس سے ناقدین کے منہ بند ہو جانے چاہیئں۔ انگلینڈ نے دوسرے میچ میں بین ڈکٹ اور معین علی کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کو فتح کے لئے دوسو رنز کا ہدف دیا تھا لیکن بابر اور رضوان کی جوڑی نے بغیر کسی نقصان کے ہدف حاصل کر کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پہلی وکٹ کے لئے سب سے زیادہ بڑی شراکت کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا اور یہ صرف پاکستان ہی کر سکتا ہے۔ 

پاکستانی اوپنرز نے سترہ سال بعد دورے پر آئی انگلش ٹیم کے خلاف کپتان بابر اعظم کی سنچری کی بدولت بغیر کسی نقصان کے دوسو رنز کا ہدف حاصل کیا اور یہ کارنامہ انجام دینے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی۔ جب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اس فتح پر بابر اور رضوان کو مبارکباد دی تو اُنہوں نے بھارت کے خلاف بھی دس وکٹوں سے شکست کا حوالہ دیا اور اِس پیغام میں چھپی اُس حقیقت کے بارے میں سوچنا چاہئے جو یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔برطانیہ کے خلاف دوسرا ٹی ٹوئنٹی مقابلہ جیتنے تک قومی ٹیم کے موجودہ اور سابق کرکٹرز کے علاوہ نامور بین الاقوامی کھلاڑی اور مبصرین بھی بابر اور رضوان کی جوڑی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے لیکن سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے کہا تھا کہ اگر آپ بابر اور رضوان کو مسئلہ سمجھتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے گزشتہ دو سال سے کرکٹ نہیں دیکھی۔

 قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے ”بابر اعظم کی واپسی“ کے الفاظ تحریر کرتے ہوئے کپتان کی ایک تصویر شیئر کی جس میں انہیں دوسروں کو خاموش کراتے دیکھا جا سکتا ہے۔ شاداب خان نے لکھا کہ یاد رکھیں کہ کنگ ہمیشہ کنگ ہی ہوتا ہے اور بابر اعظم کنگ ہے‘ دنیا بہت جلد بھول جاتی ہے جبکہ رضوان بھائی جیسا فائٹر میں نے نہیں دیکھا‘ ہم ہاریں گے بھی‘ جیتیں گے بھی۔ یہ سب کھیل کا حصہ ہے اور یہ ہے ہمارا پاکستان! ہماری ٹیم!“افتخار نے بھی دونوں اوپننگ بلے بازوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کلاس مستقل ہوتی ہے‘ بابر اعظم نے سنچری سکور کی اور رضوان ہمیشہ سے قابل اعتبار رہے ہیں‘  ان کی جوڑی سلامت ر ہے۔