پریشان کن خیالات سے بچاؤ کیسے ممکن؟


بے جا سوچنے اور ضرورت سے زیادہ پریشان کن خیالات آپ کو ڈپریشن کا شکار بنا سکتے ہیں۔ یہ کیفیات بے چینی اور تشویش میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ضرروت سے زیادہ پریشان ہونا اور سوچنا دراصل انسان کو ایک تشویش ناک کیفیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ان کیفیات کے باعث سب سے پہلے انسان بے آرامی کا شکار ہوتا اور پھر وہ ذہنی تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔زیادہ سوچ و بچار اور پریشان کن خیالات دراصل سوچ کا ایک ایسا سلسلہ ہوتا ہے، جس میں منفی خیالات حاوی ہوتے ہیں اور انسان کسی معاملے کے صرف برے پہلوؤں پر ہی بے جا غور و فکر شروع کر دیتا ہے حالانکہ ابھی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہوتا۔اگر انسان اپنی سوچوں کو قابو میں نہیں کرتا تو وہ ذہنی مریض بھی بن سکتا ہے۔ سوچوں اور خیالات پر کنٹرول دراصل پرسکون زندگی کا ایک اہم کلیہ قرار دیا جاتا ہے۔ضرورت سے زیادہ سوچنے والے افراد دراصل وہموں کے غلبے میں آ جاتے ہیں۔ کوئی چھوٹی سی بات یا سوچ انہیں انتہائی حدود پر لے جا سکتی ہے۔ کسی واقعے کو اگر خیالی طور پر طول دیتے ہوئے صرف تصورات میں اس سے نتائج اخذ کرنا شروع کر دیا جائے تو انسان کی معمول کی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔ ہمارے اطراف یا ہم پر براہ راست اثر انداز ہونے والے واقعات ہمیشہ ویسے رونما نہیں ہوتے، جیسا کبھی کبھار ہمارا تخیل نتائج اخذ کر لیتا ہے۔ بے جا اور زیادہ سوچنے والے افراد پر ایسی کیفیت طاری ہو جاتی ہے کہ ان کا حقیقی دنیا سے رابطہ ہی منقطع ہو جاتا ہے۔بنیادی طور پر ہر انسان اپنی زندگی میں ممکنہ طور پر رونما ہونے والے امکانات کو ضرور سوچتا ہے۔ کچھ لوگ البتہ ان امکانات کو ہی حقیقت سمجھ کر ایک خاص انداز میں ردعمل بھی ظاہر کرنے لگتے ہیں۔ وہ انہی امکانات میں ہی خود کو قید کر لیتے ہیں۔ وہ اپنے خیالات کی پٹری سے اتر کر واپس حقیقی دنیا میں لوٹنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔انسان کی اندرونی خود کلامی کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ ایک سوچ و بچار پر مبنی ہے اور دوسرا پریشان کرنے والا ہے۔ ماہرین نفسیات کے بقول سوچ و بچارکے مرحلے میں ایک ہی بات بار بار سوچی جاتی ہے۔ یوں انسان سوچ و بچار کے اس عمل میں جنونی ہو جاتا ہے۔ وہ ماضی کے کسی واقعے کو ایک خاص انداز میں ذہن میں دہراتا ہی چلا جاتا ہے۔ پریشانی دراصل مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس عمل میں منفی خیالات حاوی ہوتے ہیں اور برے نتائج ذہن کو جکڑ لیتے ہیں۔منفی خیالات سے چھٹکارا پانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ یہ سوچا جائے کہ خیالات حقیقت نہیں ہوتے بلکہ یہ صرف امکانات ہی ہیں۔ بے جا فکر اور پریشانی سے بچنے کا ایک طریقہ دھیان بٹانابھی ہو سکتا ہے۔