ناقابل یقین فتح

قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں کچھ کہنا یا پیش گوئی کرنا ممکن نہیں۔ گزشتہ روز کھیلے گئے میچ میں جس طرح پاکستانی کھلاڑیوں نے انگلینڈ کے ہاتھوں سے فتح کو چھین کر سیریز کو دو دو سے برابر کر لیا ہے وہ ایک حیران کن مرحلہ تھا۔قومی ٹیم نے چوتھے ٹی 20 انٹرنیشنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کو3 رنز سے شکست دے دی، 167 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم آخری اوور میں 163 رنز بنا کرآؤٹ ہوگئی‘7 ٹی 20 میچوں کی سیریز 2-2 سے برابر ہوگئی۔پاکستان کی طرف سے حارث رؤف نے 4 اوور میں 32 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔پہلے اوور میں ہی محمد نواز نے سالٹ کو محمد وسیم جونیئر کے ہاتھوں کیچ کرایا، جنہوں نے 8 رنز بنائے تھے۔دوسرے اوور کروانے کے لیے بابر اعظم نے گیند محمد حسنین کو تھمائی، جنہوں نے کپتان کو مایوس نہیں کیا اور دوسری گیند پر الیکس ہیلز کو 5 رنز پر کیچ آؤٹ کروایا۔آخری اوور میں انگلینڈ کو جیتنے کے لیے 4 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی ایک وکٹ باقی تھی، آخری اوور کروانے محمد وسیم جونیئر آئے، تیز رن لینے کی کوشش میں ٹوپلے رن آؤ ٹ ہو گئے۔لیام
 ڈاسن جب کریز پر آئے تو ان کی ٹیم پچھلے قدموں پر جا چکی تھی۔ حارث رف اور محمد حسنین کسی بلے باز کو بازو کھولنے کا موقع نہیں دے رہے تھے۔ افتخار اور محمد نواز نے پہلے ہی جینا دوبھر کر رکھا تھا۔کراچی کی اس پچ پر نہ صرف سپنرز کے لیے گرفت موجود تھی بلکہ ریورس سوئنگ کے لیے بھی بھرپور سہولیات میسر تھیں۔ دونوں اننگز کے اواخر میں ہمیں بھرپور سوئنگ دیکھنے کو ملی۔ اگر کوئی گیند 145 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے یارکر لینتھ پر گرنے سے عین پہلے ذرا سی ڈگمگا جائے تو تگڑے بلے باز بھی نڈھال ہو جاتے ہیں۔لیام ڈاسن اگرچہ بہت کم وقت کریز پر موجود رہے مگر ان کی وہ 34 رنز کی اننگز پانچ چوکوں اور ایک چھکے سے مزین تھی۔ اور اس ایک اوور میں محمد حسنین جس تشدد کا نشانہ بنے، اس کا درد کوئی ایسا فاسٹ بولر ہی سمجھ سکتا ہے جو اپنے پہلے تین اوورز میں صرف 16 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کر چکا ہو مگر اس کا آخری اوور اس کی ٹیم کو چوبیس رنز میں پڑے۔جو انگلش اننگز انہدام کی جانب گامزن تھی، لیام ڈاسن پلک جھپکتے میں ہی اسے اپنے پاؤں پر لے آئے۔ اپنے تئیں وہ میچ کی سمت متعین کر چکے تھے اور نتیجہ نوشتہ دیوار تھا۔حارث رؤف اپنے آخری اوور کی پہلی گیند کے لیے دوڑے تو سامنے کھڑے ڈاسن تب تلک میچ کو اپنے تئیں ختم کر چکے تھے اور مطلوبہ رن ریٹ ہنسی خوشی حاصل کیا جا سکتا تھا۔دوسری ہی گیند پر انھوں نے ڈاسن کے ریفلکسز کو چیلنج کرنے کی کوشش کی مگر اندازے کی ذرا سی غلطی نے متوقع بانسر کو شارٹ پچ میں بدل دیا اور ڈاسن نے ہاتھ کھول کر اسے باؤنڈری کے پار پھینک دیا۔ پاکستانی شائقین ایک بار پھر مبہوت ہو گئے۔تیسری گیند فیصلہ کن تھی کہ میچ وہیں ختم ہو سکتا تھا مگر حارث رف نے اس بار کسی ریاضیاتی درستی سے وہ باؤنسر پھینکا جس نے ڈاسن کو ایسا الجھا کر رکھ چھوڑا کہ وہ پیس سے ہی اپنا بیچ بچا کرتے رہ گئے۔اور اس باؤنسر کے بعد حارث رؤف کی اگلی گیند جس رفتار اور درستی سے آف سٹمپ کے
 اوپری کنارے سے ٹکرائی، ساری کہانی ایڑھی کے بل گھوم گئی۔انگلینڈ کے اس تاریخی دورے پر ایسی ناقابلِ یقین فتح اس ڈریسنگ روم کے لیے یادگار رہے گی۔قومی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ سے پہلے کی تیاری کے سلسلے میں جو میچ اب تک کھیلے ہیں ان سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ قومی ٹیم کسی بھی وقت کسی بھی ٹیم کر ہرا سکتی ہے اور کسی بھی وقت آسان میچ ہار سکتی ہے۔ اس لئے تو قومی ٹیم کے کھلاڑی فخر زمان نے کہا ہے کہ کمزور دل حضرات پاکستان کرکٹ ٹیم کے مقابلے نہ دیکھیں۔قومی کرکٹ ٹیم اس وقت بھرپور ردھم میں ہے اور ایشیا کپ میں جو کارکردگی دکھائی وہ اطمینان بخش ہے اس حوالے سے کہ اس نے اپنے سخت حریفوں کو آسانی کے ساتھ زیر کیا افغانستان اور انڈیا کے خلاف میچز کو کافی عرصے تک یاد رہیں گے اب انگلینڈ کے خلاف سیریز جاری ہے جو دو دو میچز جیتنے کے بعد برابر ہے تاہم انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کوچ کا یہ کہنا کافی ہے کہ پاکستان کی ٹیم بہت اچھی ہے اور یہاں پر آکر کھیل کا مزا آنے لگا ہے قومی کرکٹ ٹیم اگر یہ سیریز جیت جاتی ہے تو اس کے ورلڈ کپ کے لئے تیاریوں پر دور رس اثرات مرتب ہو ں گے۔