یوٹیوب پارٹنر پروگرام 

 سماجی رابطہ کاری (social media) وسائل میں یوٹیوب (YouTube) سرفہرست تین اداروں میں سے ایک ہے۔ یہ امریکی ’آن لائن ویڈیو شیرئنگ‘ کمپنی 14 فروری 2005ء میں قائم ہوئی اور اِس سے ہر ماہ ڈھائی ارب سے زیادہ صارفین استفادہ کر رہے ہیں اور اِس کی سالانہ آمدنی 28 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ یوٹیوب انتظامیہ نے اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے صارفین کے لئے چند نئی سہولیات متعارف کی ہیں اُمید ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک ی طرح پاکستان میں بھی یو ٹیوب سے بھی خاطرخواہ مالی فائدہ اُٹھایا جائے گا۔ خبر یہ ہے کہ یوٹیوب نے ایک منٹ دورانئے کی مختصر (شارٹ) ویڈیوز متعارف کراتے ہوئے مونیٹائزیشن حکمت عملی (پالیسی) تبدیل کی ہے جس میں اگرچہ آسانیوں کا شمار موجود ہے لیکن یہ آسانیاں مشکل میں چھپی ہوئی ہے۔ قبل ازیں اگر کسی یوٹیوب کے چینل کے 1000 سبسکرائبرز ہوا کرتے تھے اور اُس پر موجود ویڈیوز (مواد) ایک سال کے عرصے میں 4 ہزار گھنٹے دیکھا گیا ہوتا تھا تو ایسے چینل کو ’مونیٹائزیشن (monitization)‘ کے لئے اہل سمجھا جاتا تھا لیکن ’یوٹیوب‘ نے نئی حکمت عملی کے تحت کسی چینل کے ’ایک ہزار صارفین (سبسکرائبرز)‘ ہونا لازم کر دیا گیا ہے اور یہ لازم بہرحال ہونا چاہئے۔ پالیسی جو ایک بہت ہی اہم (قابل ذکر) تبدیلی کی گئی ہے وہ یہ ہے مختصر دورانئے (شارٹ ویڈیوز) پر اگر 90 دن (تین  ماہ) کے اندر  10 ملین (ایک کروڑ) ویوز (views) آتے ہیں تو ایسی صورت میں بھی آپ کا چینل ’مونیٹائز‘ ہوسکتا ہے۔سمجھنے اور غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ’یوٹیوب‘ نے اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے پیسہ کمانا نسبتاً آسان کر دیا ہے کیونکہ اکثر لوگوں کے 1000 سبسکرائبر تو ہو جاتے تھے لیکن اُن کا 4 ہزار گھنٹے کا ’واچ ٹائم‘ ختم کر دیا گیا ہے اور یہ حکمت عملی یوٹیوب کے ایک نئے پروگرام (تبدیل شدہ حکمت عملی) کی بدولت ہوا ہے۔

اگر کوئی یوٹیوبر آج سے کام شروع کرے تو تین سے چھ ماہ کے اندر وہ اِس قابل ہو جائے گا کہ یوٹیوب سے اچھی خاصی آمدنی کما سکے۔ اگر آسان الفاظ میں بیان کیا جائے تو ”ماضی میں یوٹیوب کا ایک ہی حصہ ہوا کرتا تھا لیکن اب اِس کے 2 حصے کر دیئے گئے ہیں۔ ماضی میں ایک ہزار سبسکرائبر اور ایک سال میں چار ہزار گھنٹے واچ ٹائم حاصل کرنے کے لئے ’طویل دورانئے‘ کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔ اب بھی ’لانگ ویڈیوز‘ کے لئے یہی اصول برقرار ہے کہ کسی چینل کے چار ہزار سبسکرائبر اور ایک سال میں چار ہزار گھنٹے واچ ٹائم لازماً ہونا چاہئے لیکن اگر کوئی صارف ’یو ٹیوب شارٹ (youtube short) نامی سہولت سے فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے جس میں مختصر دورانئے کی ویڈیوز دیکھنے کے لئے پیش کی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں کچھ آسانیاں متعارف کرائی گئیں ہیں جو درحقیقت ”یوٹیوب پارٹنر پروگرام“ کا حصہ بننے کی دعوت ہے۔ اِس دعوت (حکمت عملی) میں کسی صارف کو اپنے چینل پر پیش کی جانے والی کسی ایک ویڈیو کے 90 دن کے اندر 1 کروڑ گھنٹے اور ایک ہزار سبسکرائبر حاصل کرنا ہوں گے جو نہایت ہی آسانی سے حاصل ہوسکتا بشرطیکہ یوٹیوب شارٹس کا مطالعہ کرتے ہوئے ایسی ویڈیوز تخلیق کی جائیں جو صارفین (یوٹیوب دیکھنے والوں) میں مقبول ہیں۔ یوں تو یوٹیوب پر ہر قسم کی ویڈیوز ہی دیکھی جاتی ہیں لیکن چند ایسے موضوعات بھی ہیں جو ہمیشہ سے زیادہ مقبول رہے ہیں۔ اِن میں دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر کسی صارف کا چینل یوٹیوب پر monitize نہیں ہے تب بھی وہ ’یوٹیوب‘ سے آمدنی حاصل کر سکتا ہے یعنی کمائی ممکن ہے اور اِس مقصد کے لئے یوٹیوب نے ”سپر چیٹ (super chat)‘ سپر تھینک (super thank)‘ سپر سٹیکر (super sticker) اور کیمونٹی ممبر (community member)“ متعارف کروائیں ہیں جن کے ذریعے حاصل ہونے والی کل آمدنی کا 30فیصد یوٹیوب رکھے گا لیکن ایسی غیرسرکاری تنظیمیں (این جی اوز) اور ادارے جو انسانیت کی فلاح کے لئے کام کر رہے ہیں اُن سے یوٹیوب اپنی کمیشن وصول نہیں کرے گا۔

اس سے پہلے ممکن نہیں تھا کوئی یوٹیوب صارف کسی دوسرے صارف کو اپنی مرضی سے کچھ رقم دے سکے۔ اب ایک سے پانچ سو ڈالر تک عطیات یا تحائف دیئے جا سکتے ہیں۔ اِسی طرح یوٹیوب کے صارفین اب کسی چینل کے ایسے رکن  بن سکتے ہیں جو ایک ماہانہ مقررہ فیس ادا کریں گے اور یہ فیس کسی نجی چینل یا تنظیم یا ادارے کی مستقل آمدنی کا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن یہ نئی اصلاحات 2023ء میں نافذالعمل ہوں گی۔یوٹیوب پر ویڈیوز ڈالنے والوں کو شروع دن سے ایک مسئلہ ’پس پردہ موسیقی‘ کا رہا ہے‘ جہاں اگر کسی دوسرے صارف کی ویڈیو کا کوئی حصہ استعمال کیا جائے تو ایسی صورت میں تنبیہ (strike) جاری کی جاتی ہے۔ اِس مشکل کا آسان کرتے ہوئے ’یوٹیوب‘ پس پردہ موسیقی کی ایک لائبریری جاری کرنے جا رہا ہے جس سے حاصل کردہ موسیقی کو بنا کسی پابندی یا خطرے استعمال کیا جا سکے گا۔ نئی حکمت عملی کے مطابق ’شارٹ ویڈیوز‘ پر جو اشتہارات چلیں گے اور اُن سے ’یوٹیوب‘ کو جس قدر بھی آمدنی ہوگی اُس کا 45 فیصد اُن صارفین کو دیا جائے گا جن کی شارٹ ویڈیو پر وہ اشتہارات دکھائے گئے ہوں گے۔ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یوٹیوب کی ’لانگ ویڈیوز‘ پر صارفین کو آمدنی کا 55 فیصد دیا جاتا ہے لیکن شارٹ ویڈیوز پر کل آمدنی کا 45فیصد حصہ دیا جائے گا۔