مطالعہ قرآن پاک کی نصاب میں شمولیت 

خیبر پختونخوا حکومت نے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کو رواں تعلیمی سال سے ہی نہم اور گیارہویں جماعتوں میں مطالعہ قرآن حکیم پڑھانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ آئندہ تعلیمی سال 24-2023ء سے دہم اور بارہویں کے نصاب میں بھی مطالعہ قران حکیم کا مضمون شامل کیا جائیگا میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں مطالعہ قرآن شریف کے نمبروں کا فیصلہ اس ضمن میں قائم کمیٹی کریگی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی جانب سے سیکرٹری اعلیٰ تعلیم اور ڈائریکٹر ابتدائی وثانوی تعلیم کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری ابتدائی وثانوی تعلیم کی زیرصدارت گزشتہ روز اجلاس منعقد ہوا جس میں ہائی کورٹ پشاور کی آرڈر شیٹ پر عمل درآمد کرتے ہوئے رواں تعلیمی سال 23-2022ء میں نہم اور گیارویں کے نصاب میں مطالعہ قرآن حکیم کا مضمون شامل کیا جائے گا جبکہ د ہم اور بارہویں جماعتوں کے نصاب میں یہ مضمون آئندہ تعلیمی سال سے شامل ہوگا اس حوالے سے مطالعہ قرآن حکیم کی کتب پہلے سے ہی چھاپی جا چکی ہیں۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ امتحانات میں مطالعہ قرآن حکیم کے پرچے کے نمبروں کا فیصلہ اس ضمن میں قائم کمیٹی کریگی۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نصاب میں مطالہ قرآن حکیم کو شامل کرنے کے فیصلے کے تحت امتحانات میں اس مضمون کے نمبروں کا تعین بھی کر دیا ہے جس کے تحت میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں مطالعہ قرآن پاک کا مجموعی طورپر بالترتیب 150،150 نمبروں کا پرچہ ہوگاجبکہ رواں تعلیمی سال سے نہم اور گیارہویں کے نصاب میں مطالعہ قرآن حکیم کو شامل کیا گیا ہے نہم میں 75 اور گیارہویں کے پرچے کے بھی اتنے ہی نمبر ہوں گے صوبائی حکومت نے ٹیکسٹ بک بورڈ کو دو ہفتوں کے اندر مطالعہ قرآن حکیم کی کتب سکولوں کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صوبائی حکومت نے 24 اگست 2022ء کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق امسال نہم اور گیارویں کے نصاب میں مطالعہ قرآن حکیم کوبطورالگ مضمون شامل کیا ہے نمبروں کے تعین کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی سفارشات کی روشنی میں ڈائریکٹوریٹ آف کیری کولم اینڈ ٹیچر ایجوکیشن نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں بالترتیب 150*150 نمبروں کوحتمی شکل دیدی ہے۔ اس ضمن میں پشاور سمیت صوبہ بھر کے آٹھوں تعلیمی بورڈوں کو پہلے سے موجود فارمیٹ کے مطابق پرچے مرتب کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔دریں اثناء بعض حلقوں کی جانب سے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے نصاب میں مطالعہ قرآن حکیم کو الگ مضمون کے طور پر شامل کرنے کی بجائے اسلامیات میں شامل کرنے کی تجاویز سامنے آئی ہیں، طلباء و طالبات کے والدین کا کہنا ہے کہ اسلامیات اور مطالعہ قہرآن حکیم کا بنیادی مقصد چونکہ ایک ہے اس لئے ایک نئے مضمون کو نصاب میں شامل کرنے سے طلباء وطالبات پر پڑھائی کا بوجھ مزید بڑھ جائیگا انہوں نے حکومت اور محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے حکام کو تجویز دی ہے کہ مطالعہ قرآن حکیم کو اسلامیات کے مضمون میں شامل کیا جائے اس کے لئے اسلامیات کے موجودہ پرچے کے نمبروں پر نظر ثانی کر کے انہیں 50 سے 75 کیا جاسکتا ہے۔ خیبرپختون خوا کے تعلیمی نصاب میں اصلاحات کاآغاز یہاں پی ٹی آئی کی پہلی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ہوگیاتھا اورحال ہی میں صوبے کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں باترجمہ قرآن پاک بطور نصاب شامل کرنے کا اعلان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی لیکن اس اعلان پر بھی تاحال عمل درآمد کی کوئی عملی صورت سامنے نہیں آسکی تھی البتہ دیر آید درست آید کے مصداق اب جب موجودہ حکومت کی جانب سے قرآن پاک باترجمہ کا نصاب میں باقاعدہ طورپر شامل کئے جانے کا باقاعدہ اعلان ہوچکا ہے اور اس ضمن میں کتب کی تیاری کے علاوہ اس مضمون کے امتحان اور پرچوں کے حوالے بھی جملہ تفصیلات طے ہو گئی ہیں تویہ یقیناًایک خوش آئند قدم ہے‘ قرآن پاک ہی چونکہ سارے دین اسلام کی بنیاد اور اساس ہے اس لئے اس کا نویں سے بارہویں تک نصاب میں شامل کیاجاناایک مبارک پیش رفت ہے‘اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم کے حوالے سے اصلاحات وقت کی ضرورت ہے اور اس سمیت میں جتنی تیزی سے سفر کیا جائے بہتر ہے کیونکہ تعلیم و تدریس کی ترقی ہی ملک کو حقیقی ترقی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔