خود کردہ را علاج نیست 

ہم نے اگر ملک کے بنتے ہی کچھ ایسے قدم اٹھائے ہوتے جن کے مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہوتے تو یقینا آج ہمیں ڈھیر سارے مسائل کا سامنانہ ہوتا۔ملک کیلئے ایک موثر معاشی نظام کی تشکیل میں ہم ناکام رہے۔ اس طرح ایک خاص دور کو چھوڑ کر ہم نے پانی کے ذخائر بنانے کی طرف توجہ نہیں دی۔ یہ جو اس وقت چند بڑے ڈیم موجود ہیں یہ بھی صدر ایوب خان کے دور میں بنائے گئے،یہی وہ دور تھا جب پاکستان نے کئی دوسرے ممالک کی معیشتوں کو مستحکم کرنے میں مدد دی۔اس طرح ایک اور غلطی جو ہم نے ابتداء ہی میں کی وہ سوویت یونین کی دشمنی مول لے کر امریکہ کے ساتھ دوستی تھی۔ جس کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا اور اگر ہم نے ان دو سپر پاورز کے ساتھ اپنی دوستی میں بیلنس رکھا ہوتا اور دونوں سے بنا کر رکھی ہوتی توپاکستان کیلے بہتر ہوتا۔

 کافی عرصے بعد آج روس کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے کے مقابلے میں بہتر ہیں انہیں مزید خوشگوار بنانے کی ضرورت ہے۔یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج روس اور چین دونوں ایک ہی پیج پر ہیں۔ چین کے ساتھ تو ہمارے تعلقات پہلے سے ہی اچھے تھے اور اب روس کے ساتھ بھی خوشگوار ہو رہے ہیں ان دونوں ممالک کے ساتھ اگر ہم نے بنا کر رکھی تو امریکہ ہمارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکے گا۔روس اور چین جب سے یک جان دو قالب ہوئے ہیں اس د ن سے دنیا میں کمیونسٹ بلاک اتنا زیادہ مضبوط ہو گیا ہے کہ جتنا ماضی میں کبھی بھی نہ ہوا تھا اور اس یکجہتی میں روس اور چین کی موجودہ قیادت کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

 روس اور چین نے یہ محسوس کر لیا ہے کہ وہ امریکہ کا زندگی کے ہر میدان میں صرف اس وقت کامیابی کے ساتھ مقابلہ کر سکتے ہیں کہ اگر وہ یکجا ہو جائیں۔ یہ دونوں ممالک پاکستان کے عظیم ہمسایہ ممالک ہیں اوران کے ساتھ دوستانہ تعلقات پاکستان کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہیں۔اب کچھ تذکرہ عالمی منظر نامے کا ہوجائے جہاں روس نے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کوضم کرکے اسے روس کا حصہ بنالیاہے اور ظاہرہے اس پر امریکہ اور یورپ نے بہت شور مچایا ہے تاہم وہ ویوکرین کے مقبوضہ علاقوں کو روس کا حصہ بننے سے نہ روک سکے۔

اس سلسلے میں دیکھا جائے تو یوکرین نے روس کے ساتھ دشمنی مول لے کر اچھا نہیں کیا اور خاص کر ایسے حالات میں کہ جب امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک نے دکھاوے کی حد تک تو یوکرین کی حمایت کی اور کچھ اسلحہ بھی دیا تاہم عملی طور پر اس نے یوکرین کو روس کے مقابلے کیلئے تنہا چھوڑ دیا جس میں ان تمام ممالک کیلئے عبرت ہے جو امریکہ کی دوستی میں دیگر ممالک کی دشمنی مول لیتے ہیں۔