کا بل اور ما سکو کی قُر بتیں 


افغا نستان میں طا لبان کی امارت اسلا می نے پہلا بین الاقوامی تجا رتی معا ہدہ سعودی عرب، ایران یا وطن عزیز پا کستان کے ساتھ نہیں کیا بلکہ اپنے کٹر مخالف روس کے ساتھ کیا ہے خبروں کے مطا بق کا بل اور ما سکو کے در میان تیل، گیس اور گندم جیسی اہم اشیاء روس سے در آمد کرنے کا با ضا بطہ معا ہد ہ طے پا یا ہے معا ہدے کی رُو سے روس ہر سال امارت اسلا می افغا نستا ن کو 10لا کھ ٹن پیٹرول، 10لا کھ ٹن ڈیزل، 5لا کھ ٹن لیکوئیڈ پیٹرو لیم گیس اور 20لا کھ ٹن گندم برآمد کرے گا معا ہدے میں سالوں کی قید نہیں رکھی گئی تا ہم معا ہدے میں یہ شق ڈال دی گئی ہے کہ چند سا لوں کے بعد اس تجا رتی معا ہدے کو طویل المد تی تعاون کے معا ہدے میں بدل دیا جا ئیگا، یعنی روس مستقل بنیا دوں پر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو مدد دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے‘ آگے جا کر دونوں ممالک تزویراتی شراکت داری میں ایک دوسرے سے منسلک ہو جا ئینگے اور طا لبان کی حکومت کو روس کی طرف سے مو سٹ فیو رڈ نیشن (MFN) یا سب سے قریبی ملک کا در جہ دیا جا ئیگا اب یہ خبر پڑھ کر یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ روس سے پہلے کسی مسلمان ملک نے طا لبان کی حکومت کو یہ در جہ کیوں نہیں دیا، سوال کا جواب سوال کے اندر پوشید ہ ہے طا لبان کا نا م آج کل امریکہ کو پسند نہیں‘    ایسے میں کسی بھی اسلا می ملک نے یہ جرات نہیں دکھا ئی کہ امریکہ کی نا راضگی مول لے کر طالبان کی طرف دوستی کا ہا تھ بڑ ھا ئے، صرف عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے طا لبان کے حق میں خیر سگا لی کا اظہار کیا گیا روس کے ساتھ تجا ر تی معا ہدے کے بعد اُمید ہے کہ چین کے ساتھ بھی چند شعبوں میں تعا ون کا معا ہدہ ہو گا 15اگست 2021ء کو اما رت اسلا می افغا نستا ن کے قیا م کے بعد طا لبا ن رہنما وں نے تین شعبوں میں نما یا ں کار کر دگی دکھا ئی ہے ان میں پہلا شعبہ انصا ف اور عدالت کا صاف شفاف نظا م ہے، دوسرا شعبہ امن و امان ہے، تیسرا شعبہ معا شی خو د کفا لت ہے ان شعبوں میں کا میا بی کو دشمن بھی ما نتے ہیں عدلیہ کے نظام میں شر عی قوا نین نا فذ کئے گئے ہیں امن وامان بھی عدالتی نظا م کی وجہ سے قائم ہے قا تل کو فوری سزا ئے مو ت دی جا تی ہے چور کے ہاتھ کاٹے جا تے ہیں‘اغواء، ڈکیتی وغیرہ جرائم کیلئے سخت ترین سزائیں مقرر ہیں اور عدالت فوری سزا کا حکم سناتی ہے جہاں تک معا شی خود کفا لت کا تعلق ہے اسکے اعداد و شما ر ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں‘ دو نما یاں باتیں اخبا رات کی زینت بن چکی ہیں بار بار خبروں میں آتی ہیں پہلی بات یہ ہے کہ امارت اسلا می افغا نستا ن نے عالمی بینک، آئی ایم ایف‘ پیرس کلب‘ اسلا می تر قیا تی بینک، شنگھا ئی تعاون تنظیم یا کسی اور ما لیاتی ادارے سے سودی قرض نہیں مانگا، کسی بیرونی ملک سے ما لی امداد کی اپیل نہیں کی یہ معا شی خود کفا لت کا پہلا ثبوت ہے‘ دوسری نما یا ں بات یہ ہے کہ اما رت اسلا می افغانستا ن کے قائدین، کا بینہ ارا کین اور دوسرے حکام سادہ زند گی گذار تے ہیں، ان کی عیا شیوں کی کوئی داستا ن اب تک خبروں میں نہیں آئی یہ معاشی خو د کفا لت کی بڑی نشا نی ہے ان خو بیوں کی وجہ سے طالبا ن نے افغا نستا ن کو ما لی طور پر استحکام کی راہ پر ڈال دیا ہے بیرو نی قر ضوں سے آزاد کر دیا ہے بلکہ طالبان کے 9ارب ڈالر امریکی بینکوں میں پڑے ہیں امریکی حکومت جب تک یہ رقم ادا نہیں کریگی طالبان کی مقروض رہے گی ما سکو اور کابل کے درمیان تجا رتی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ امارت اسلا می افغا نستا ن دنیا میں اب تنہا ئی سے دو چار نہیں رہی عالمی دھا رے میں آچکی ہے اس سلسلے میں امریکہ کی پروانہ کر تے ہوئے رو س نے مثالی کر دار ادا کیا ہے۔