اہم امور پر ایک طائرانہ نظر

صوبائی حکومت نے اگلے روز کئی صائب فیصلے کئے ہیں جن میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی اور غیر ضروری اخراجات بشمول دفاتر کی تزئین و آرائش نہ کرنے کے فیصلے سر فہرست ہیں۔ آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام غیر ترقیاتی اخراجات پر پابندی لگا دی جائے اس جملہ معترضہ کے بعد چند دیگر اہم  قومی اور عالمی امور کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا۔ عام حالات میں ہر سال اس موسم میں مچھروں کا زور ختم ہو جاتا ہے پر اب کی دفعہ ڈینگی کو سرد موسم بھی نہیں روک سکا ہے اور ملک بھر میں رواں برس تین ہزار سے زائد افراد اس کا اب تک شکارہو چکے ہیں۔ یہ خبر البتہ تسلی دیتی ہے کہ کوروناکا زور ٹوٹ رہا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے حکومتی حکمت عملی کامیاب رہی ہے لہٰذا،اس پر ابھی کچھ اور وقت بھی کار بند رہنا ضروری ہے۔ 

صوبائی حکومت نے ڈیڑھ ارب لاگت سے سائنس پروگرامز کا جو منصوبہ مرتب کیا ہے اس سے صنعت اور ریسرچ کوصوبائی سطح پر ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے اور یہ  وقت کا تقاضا بھی تھاکہ اس قسم کا کوئی پلیٹ فارم موجود ہو۔اگلے روز مرکزی کابینہ کا یہ فیصلہ بھی دانش مندانہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں بتدریج کمی کی جائے گی۔ اب کچھ تذکرہ عالمی امور کا ہوجائے جہاں روس یوکرین جنگ سے یورپ کیلئے موجودہ موسم سرما بد ترین ہو  تا جا رہا ہے۔ اس وقت امریکی اور مغربی معیشتیں انجماد کا شکار ہیں اورامریکہ کے صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کی صورت میں سعودی عرب کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ بائیڈن نے تاہم ریاض کے خلاف اپنے ممکنہ اقدامات کی وضاحت نہیں کی۔

امریکہ کے اعتراضات کے باوجود تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کی جانب سے گزشتہ ہفتے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے اعلان کے پس منظر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز کہا کہ اس فیصلے کے سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات پر سنگین مضمرات ہوں گے۔تاہم بائیڈن انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے خلاف کسی طرح کا جوابی منصوبہ امریکہ کو درپیش پیچیدہ صورت حال کے مدنظر نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ممکن نہیں ہے۔ اور واشنگٹن کو سعودی عرب کے ساتھ تلخی پیدا کرنے سے قبل سوچنا پڑے گا۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق موسم سرما کے آغاز پر اس اقدام سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا خدشہ ہے۔امریکہ کو خدشہ ہے کہ اوپیک پلس کی جانب سے پیدوار میں کمی کا زیادہ فائدہ روس کو ہوگا جو تیل مہنگا ہونے سے بھر پورفائدہ اٹھا کر یوکرین کے خلاف جنگ میں زیادہ تیزی لانے کے قابل ہوگا۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عالمی منظر نامے پر اس وقت طاقت کی رسہ کشی زروں پر ہے اور امریکہ کو کئی محاذوں پر مشکل کاسامنا ہے۔