نئی دہلی:انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں امیر بننے کی ہوس میں دو خواتین کی مبینہ انسانی قربانی دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزموں نے مبینہ طور پر دونوں خواتین کو مارنے کے بعد ان میں سے ایک مقتولہ کا گوشت بھی کھایا تھا۔ ملزموں میں سے ایک خود ساختہ ہیلر یعنی جادو ٹونے کرنے والا بتایا جاتا ہے۔
کوچی سٹی پولیس کمشنر سی ایچ ناگا راجو نے بتایا ہے کہ ایک خاتون پدمم کا قتل ستمبر کے آخری ہفتے میں کیا گیا تھا اور دوسری خاتون کا قتل جون میں کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے ان دونوں خواتین کو انتہائی بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں اپنے گھر میں ہی دفنا دی تھیں۔ملزموں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور ہم نے ان کی تصدیق بھی کر لی ہے۔
پولیس نے 49 سالہ روزلی اور 52 سالہ پدمم کے قتل کے الزام میں منگل کو تانترک بھگول سنگھ، ان کی بیوی لیلیٰ اور ایک ریستوران کے مالک شفیع کو گرفتار کر لیا ہے۔انھیں 26 اکتوبر تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
سٹی پولیس کمشنر سی ایچ راجو نے آج میڈیا کو مزید بتایا کہ ہمیں پتا چلا ہے کہ ملزمان نے پہلی مقتولہ روزلی کا گوشت بھی کھایا تھا۔ ہمیں صرف معلوم ہوا ہے لیکن ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس طرح کے کیسز میں اس طرح کے واقعات کے امکانات ہوتے ہیں اور ہم ان کی گہرائی سے تفتیش کر رہے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق شفیع اور بھگول سنگھ مالی مشکلوں سے گزر رہے تھے۔ کسی نے بگھول سنگھ کو مالی تنگی سے نکلنے کے لیے انسانی قربانی دینے کی صلاح دی۔ شفیع نے اس منصوبے میں اس کا ساتھ دیا اور اطلاع کے مطابق انسانی قربانی کے وقت ملزموں نے جادو ٹونے بھی کیے تھے۔
روزلی اور پدمم دونوں خواتین لاٹری کے ٹکٹ فروخت کرنے کا کام کرتی تھیں۔ وہ محمد شفیع کے ریستوراں میں کھانے پینے کے لیے اکثر جایا کرتیں۔ وہیں پر ان کی ریستوراں کے مالک محمد شفیع سے جان پہچان ہو گئی۔
شفیع تانترک بھگول سنکھ اور اس کی بیوی لیلی کا دوست تھا۔ تانترک کے کہنے پر شفیع ان خواتین کو پیسے کی لالچ دے کر بھگول سنگھ کے گھر لے گیا۔ روزلی چھ جون کو اور پدمم 26 ستمبر کو غائب ہوئی تھیں۔