مطا لبات

حکومت وقت سے کسی چیز کا مطا لبہ کرنا بہت اچھی بات ہے، یہ شعور، آگا ہی اور بیداری کی نشا نی ہے لیکن ایک شرط بھی ہے وہ یہ کہ بندہ مطالبہ جس کے سامنے  رکھتا ہے اُسکے اختیارات کو دیکھے جیل خا نہ جا ت کے وزیر کو سپا سنا مہ پیش کر تے ہوئے سکول بنا نے کا مطا لبہ نہ کیا جا ئے جیل خا نہ جا ت کا وزیر سیا ست دان ہو تو فو ری طور سکول بنانے کا حکم دے گا‘کلپ میں سوشل میڈیا پرویڈیو میں کسی گاؤں کا واقعہ ہے کہ ایک بڑا آدمی گاؤں میں شادی پر گیا شا دی گھر میں موجودلو گوں سے کہا کہ کوئی کا م ہو تو بتاؤ لو گوں نے کہا یہاں کوئی ہسپتال نہیں بہت تکلیف ہو تی ہے وزیر نے فوراً جیب سے سمارٹ فون نکا لا کال ملا نے کے بعد ہسپتال کے بارے میں لمبی گفتگو کی اس میں چار ڈاکٹر وں کے ساتھ ایکسرے، لیبارٹری وغیرہ کا بھی ذکر کیا اور فو ن بند کر کے لو گوں کو مبا رک باد دی کہ گاوں کے لئے بڑا ہسپتال منظور ہو گیا ہے ترنگ میں آکر وزیرنے پھر پو چھا اور کوئی مسئلہ ہو، بتاؤ ابھی حل کر دیتا ہوں ایک نو جوان نے کہا عا لی جا ہ ہمارے گاؤں میں کسی بھی مو با ئل کا نیٹ ورک نہیں ہے مو بائل نیٹ ور ک کی منظوری دیدیں اب اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے یہ اگست کی بات ہے صا حبزادہ خا لد صو بائی سیکرٹری تعلیم تھے انہوں نے ایک سیمینار میں اپنا تجربہ بیان کیا کہ مجھے دفتر سنبھا لتے ہوئے 8مہینے ہو گئے‘ہر روز اوسطاً 40ملا قا تی آتے ہیں 8مہینوں میں ایک لیکچرر آیا اُس کو گو ئیٹے انسٹی ٹیوٹ فرنیکفرٹ جر منی سے کا نفرنس میں مقا لہ پیش کر نے کا دعوت نا مہ ملا تھا، سارا خر چہ کانفر نس انتظامیہ بر داشت کر رہی تھی مو صوف کو صر ف چھٹی اور بیرون ملک سفر کی اجا زت درکار تھی اور اس کی در خواست جو ن سے اگست تک التواء میں رکھی گئی تھی اس کو چھٹی اور بیرون ملک سفر کی اجازت والا خط جا ری کرکے مجھے بے حد خو شی ہوئی اور میں نے اُس دن دفتر میں مو جود ملاقاتیوں کو بتا یا کہ استاد کا اصل کام یہ ہے اور مجھے یہاں اس کام میں سہو لت دینے کے لئے بٹھا یا گیا ہے میں نے آج تک جو ملا قا تی دیکھے وہ سب اپنی یا اپنے اہل خا نہ کی، یا قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن تبدیلی کیلئے آتے ہیں اپنا بھی وقت ضا ئع کر تے ہیں میرا بھی وقت بر باد کرتے ہیں ہمارے ایک دوست ڈائریکٹر تعلیمات ہو اکر تے تھے انہوں نے ایک واقعہ سنا یا کہ ایک بڑے سکول میں طلباء نے کلا سوں کا بائیکاٹ کیا بات آگے بڑھی تو بالائی حکا م کے ساتھ سکول کا دور ہ مقرر ہوا طلباء کو ہال میں جمع کر کے لیڈروں نے انکے جو مطالبات پیش کئے ان میں سے ایک بھی تعلیم‘ تدریس اور تربیت کے بارے میں نہیں تھا‘ سارے مطالبات ہا سٹل میں پا نی، سکول بس‘ سکول کنٹین، سکول گراؤنڈ، سپورٹس ویک، غیر حاضری کے جر ما نوں کی معا فی، ما ہا نہ ٹیسٹ کے خا تمے، طلباء کیلئے سیر سپا ٹے کے پروگرام، سکول میں ثقا فتی شو، وغیرہ کے بارے میں تھے ہم نے انکے والدین کو بلا کر یہ مطا لبات انکے سامنے رکھے تو مسئلہ حل ہو گیا سا بق چیف سیکرٹری عبد اللہ صاحب کہا کر تے تھے کہ ہم نے کبھی ڈاکٹروں کو علا ج معا لجہ کی بہتر سہو لتوں کے بارے میں، اسا تذہ کو تعلیمی نظا م کی بہتری کیلئے‘انجینئروں کو سر کا ری منصو بوں کے اعلیٰ معیار کیلئے ہڑ تال کر تے نہیں دیکھا جب بھی احتجا ج ہوا تنخوا ہ، مراعات کیلئے ہوا کسی نے بھی اجتما عی مفاد کیلئے احتجا ج نہیں کیا اُن کا خیال تھا کہ اس پر قانون سازی ہو نی چاہئے کہ ہر پیشے کے لوگ اپنے پیشے کے تقدس اور عوام کی بھلا ئی کیلئے احتجا ج کر سکیں۔