”پتیری روٹی“

وہاں دسترخوان سجا تھا اور اچھا خاصا سجا سجایاگیا تھا۔ وہ کہنے لگے کہ تندوری روٹی بھی ہے اور گھر کی توے پر پکائی گئی پتیری روٹی بھی ہے‘ یہ سن کر میں جیسے پھولے نہیں سمایاکیونکہ عین دوپہر  کے وقت بھوک کا عالم تھا او رپیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے ہم نے خوشی سے کہا اس سے اچھی کون سی بات ہے‘ہمیں تو پتیری روٹی پسند ہے‘ اصل میں جب سے آٹے کی گرانی ہوئی ہے لوگوں نے گھر میں بھی روٹی پکانا شروع کر دی ہے  پھر انہوں نے کھانے کے وقت یہ بھی کہا کہ یہ پتیری روٹی کا آٹا چکی کا آٹا ہے جو ہم شہر میں جا کر خاص دکان سے لاتے ہیں‘میں نے کہا واہ جی واہ یہ تو سونے پہ سہاگا ہے اس سے اور کیا اچھی بات ہوگی پتیری ہو اور توے کی ہو تو ہم جان دینے والے لوگ ہیں‘بھلے بعد میں پیٹ میں گڑ بڑ اور معدے میں گرانی اور طبیعت کا بوجھل پن ہو‘ ہم نے رسک لیا تھاجسے ٹوٹل رسک کہا جائے تو بہتر ہوگا‘مزا تو بہت آیا اور ہم ایک کے بجائے تین عدد روٹیاں کھا گئے پھر روٹیاں بھی تو پتلی تھیں‘کھا کر شکر ادا کیا اور شکریہ ادا کیا‘ ہم تو گھر میں تین فرد ہیں اب کیا آٹا گوندھیں گے اور ٹرک سے اترتی ہوئی آٹے کی سرکاری بوری کے لئے لائن میں گھنٹوں رہ کر اسوج کی دو تین باقی والی دھوپ میں خود کو جلائیں گے‘پھر عین ممکن ہے کہ جہاں ٹرک کھڑا ہوتا ہے وہاں ساتھ نالہ بھی ہے‘یہ نہ ہو کھینچا تانی میں کہیں نالے ہی میں جا پڑیں‘ پھر یہ آٹے کے لئے لڑنے کے سین جو ویڈیو پر دیکھتے ہیں تو قسم سے آنکھوں میں آنسو اُتر آتے ہیں‘پر ایسے میں اگر آٹے کے ٹرک کے پاس سستی بوری حاصل کرنے پہنچ گئے تو وہاں دیکھتے او رسوچتے ہوئے کھڑے رہ جائیں گے اور ہم سے بوری کی خریداری نہ ہو پائے گی‘پھر پختہ امید ہے کہ گھر کو خالی ہاتھ لوٹیں گے۔ سو ایسے میں تین جنوں کے لئے چار روٹیاں اگر تندور سے لے لیں تو کیا برا ہے‘ ویسے بھی جھنجھٹ ہے کہ آٹا گھر میں گھولو اور توے پر ٹکیاں پکاؤ۔ پھر ہم ٹھہرے تن آسان اور چاہتے ہیں کہ گھر کی خواتین کو بھی زحمت نہ دیں‘ سو تندوری کھا لیں جو خمیری ہوتی ہے تو اس میں کچھ برائی نہیں ہے‘پھر خدا لگتی بات ہے اور درخواست ہے کہ آپ بھی راز کو راز رکھیں کہ گھر میں آٹا گوندھنا اور توے کی روٹی کے خلجان سے بیزاری کا ماحول ہے‘امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے‘صاحب ہم نے تو بطورِ مہمان اپنے پیاروں کے گھر میں پتیری روٹی کھا لی مگر اس کے بعد جو ہوا ان تین دنوں میں ہم نے دوبارہ سے توبہ کرلی کہ اب پتیری روٹی نہیں کھائیں گے۔ عرصہ ہوا دعوتِ مژگاں اور معدہ کی پر خوری اور لذت آفرینی کو سامنے رکھ کر ہم پتیری روٹی کھانے کے بعد توبہ تائب ہو گئے تھے مگر اب بھی کہیں بھوک کا نظارہ ہو اور سامنے شیٹ پر پتیری روٹی دھری ہو تو ہمیں یاد نہیں رہتا کہ ہم نے آخری بار کب توبہ کی تھی۔سو توبہ شکن قسم کا حسنِ طعام سامنے ہو تو دیگر اشیائے خورد و نوش سے تو پرہیز کر لیں گے مگر پتیری روٹی کے حسن سے جان کرناواقف ہو کر اس سے معدہ کی لطف اندوزی کو نظرانداز کرنا ہمارے لئے ایسے ہے کہ ایک بار سیاست میں قدم رکھ کر جیل کی ہوا کھا کر بھی سیاست سے کنارہ کشی نہ کرنا‘ اصل میں بعض صاحبان کے معدے پتیری روٹی کھانے سے اگر انکار نہ کریں تو اس تبدیلی اور بوجھ کو آسانی سے سنبھال لیتے ہیں‘ اکثر تو خمیری کو پسند کرتے ہیں مگر معلوم نہیں کہ ہمیں نصف صدی پہلے کے کسی دورانیہ میں کب پتیری روٹی کی عادت پڑی اور اب تک باوجودیہ کہ پیٹ کے مسائل جنم لیتے ہیں مگر ہم پتیری کے خواہشمند بھی ہیں اور کھا لیں تو اس سے الرجک بھی ہیں‘پھر ہم جن کے گھر پہنچے تھے ان کو یہ پیغام بھی تو ارسال نہیں کر سکتے کہ آئندہ اگر ہم آئیں تو خبردار ہمارے سامنے پتیری روٹی نہ رکھی جائے مگر دوسری طرف ڈر ہے کہ وہ ا س پیغام کے انتقام میں ہمیں دوبارہ بلاتے بھی ہیں کہ نہیں۔