شمالی کوریا نے گزشتہ روز ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا اور اس کے جنگی جہازوں نے جنوبی کوریا کی سرحد کے قریب پروازیں بھی کی ہیں۔ اس نئی پیش رفت سے خطے میں پہلے سے ہی موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔جنوبی کوریا کی فوج نے بتایا کہ شمالی کوریا کے جنگی جہازوں کی جانب سے سرحد کے قریب پروازوں کے بعد سیول کے جنگی جہازوں نے بھی پروازیں کیں۔ دوسری طرف پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے جنوبی پڑوسی کی جانب سے اشتعال انگیز کاروائی کے جواب میں جو مناسب سمجھا وہ کیا۔اس اقدام سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا جو پہلے ہی شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کے حالیہ تجربات کی وجہ سے کافی کشیدہ ہے۔یہ پیش رفت شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی نگرانی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کے تجربات کے 24گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر ہوئی ہے۔کم جونگ ان نے ان تجربات کوحقیقی جنگ کے لئے پیانگ یانگ کی تیاری کا مظاہرہ قرار دیا تھا۔جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی جانب سے کشیدگی میں اضافے کی مذمت کی اور اسے2018کے باہمی فوجی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اس معاہدے کے تحت سرحدی علاقوں میں مخاصمانہ اقدامات ممنوع ہیں۔سیول کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو اس اشتعال انگیزی کی قیمت چکانی پڑے گی۔ سیول نے تقریباً پانچ برس قبل ہی شمالی کوریا کے خلاف پہلی یک طرفہ پابندیاں عائد کی تھیں جن میں میزائل تیاری پروگرام میں شامل شمالی کوریا کے 15افراد اور 16 اداروں کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔ جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی کوریا کی جانب سے آرٹلری کے 170 گولوں کی فائرنگ کا بھی مشاہدہ کیا ہے، جو مشرقی اور مغربی ساحل کے جانب کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ گولے بفر زون کے اندر گرے ہیں۔ گو کہ ان گولوں میں سے کوئی بھی جنوبی کوریا کی سمندری حدود میں نہیں گرا تاہم بفر زون میں گولوں کا گرنا بھی 2018 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے جنوبی پڑوسی کی جانب سے اشتعال انگیز کاروائی کے جواب میں جو مناسب سمجھا وہ کیا‘شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی صبح سویرے میزائل کا تجربہ کرنے کے فوراً بعد، شمالی کوریا نے کہا کہ یہ اس کے جنوبی پڑوسی کی جانب سے فوجی کشیدگی کو ہوا دینے کے جواب میں کیا گیا ہے۔پیانگ یانگ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ جنوبی کوریا کی فوج نے جمعرات کو کے پی اے ففتھ کور کے فارورڈ ڈیفنس ایریا کے قریب تقریبا 10 گھنٹے تک توپ خانے سے گولہ باری کی۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کورین پیپلز آرمی نے اشتعال انگیز کاروائی کے جواب میں سخت فوجی جوابی اقدامات کیے۔ اور جنوبی کوریا کی فوج کو ایک سخت وارننگ دی گئی ہے جو لاپرواہی کے ساتھ فرنٹ لائن کے علاقے میں فوجی کشیدگی کو ہوا دیتا ہے۔میزائل فائر کرنے پر جاپانی حکام نے شمالی علاقے ہوکائیڈو اور اوموری کے رہائشیوں سے محفوظ مقامات پر پناہ لینے کو کہا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ میزائل بحرالکاہل میں گرا، جس کی ٹوکیو اور سیول نے شدید مذمت کی ہے۔امریکہ اور جنوبی کوریا نے آج سے مشترکہ فوجی مشقیں شروع کردی ہیں، جس میں، جنگی طیارے، بحری جہاز، ٹینک اور دسیوں ہزار فوجی شامل ہیں۔ یہ مشقیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اور امریکہ یہاں پر اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سر گرم ہے۔