کسی معاشرے میں مریضوں کا معاشی استحصال شروع ہوجائے تویہ ظلم کی حد ہے،آج کل بخار اور بدن درد میں آرام دینے والی ادویات کی قلت پیدا کر دی گئی ہے جس کا خمیازہ ان تمام افراد کو بھگتنا پڑ رہا ہے جنہیں بہ امر مجبور ی ان ادویات کی ضرورت ہے‘اس طرح لاکھ کوششوں کے باوجود ہوائی فائرنگ کی لعنت کو ختم نہیں کیا جا سکا اور مختلف مواقع پر ممنوعہ بور کے آٹو میٹک اسلحہ سے ہوائی فائرنگ کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے‘ اس قسم کی فائرنگ پر قانونی بندش تو موجود ہے پر ا س پر عملدرآمد میں جس تیزی اور بلا امتیاز کاروائی کی ضرورت ہے اس کی کمی محسوس کی جارہی ہے‘ نہ جانے ارباب بست و کشاد ممنوعہ بور کے اسلحہ پر مکمل پابندی کیوں نہیں لگاتے۔ یہ امر تسلی بخش ہے کہ حکومت سی پیک منصوبوں کو بغیر تاخیر کے مکمل کرنے کیلئے پر عزم ہے اور گوادر کو بجلی کی فراہمی اگلے سال مارچ میں نیشنل گرڈ سے شروع کر دی جائے گی۔
حکومت اپنے تئیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصانات کا ازالہ کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے پر اس مطالبے کو غیر ممالک میں تعینات ہمارے سفیر بار بار اُجاگر کرتے رہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ذمہ دار ملکوں کو پاکستان میں تباہی کے ازالے یاقرض معاف کرنے کا سوچنا چاہئے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا نشانہ بناہے اور گلوبل وارمنگ سے بد ترین سیلاب آیا۔ حکومت کا یہ فیصلہ قابل ستائش ھے کہ وہ آئندہ ماہ عالمی ڈونرز کانفرنس کاانعقاد کر رہی ہے اور اس نے سیلاب کی تباہی سے بچانے کے واسطے فلڈ پروٹیکشن پلان کو حتمی شکل دے دی ہے‘ اب کچھ تذکرہ عالمی منظرنامے کا ہوجائے جہاں اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف)نے کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد معاشی بحران کی وجہ سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے 40لاکھ بچے غربت کی زندگی کا شکار ہوگئے جبکہ تعداد میں سال بہ سال میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے دوران بچے معاشی تباہی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں‘یونیسیف کی 22 ممالک کے اعداد وشمار پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں 40لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے جو 2021کے مقابلے میں 19فیصد اضافہ ہے۔رپورٹ کے مطابق خطے میں جنگ اور حملوں سے متاثر ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد یوکرین اور روس میں ہے۔یونیسیف کے مطابق یوکرین میں جنگ کی وجہ سے روس میں متاثرہ بچوں کی تعداد تین چوتھائی تک پہنچ گئی جہاں اضافی 28 لاکھ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین دوسرے نمبر پر ہے جہاں 5 لاکھ اضافی بچے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، اسی طرح رومانیہ میں بھی ایک لاکھ 10ہزار بچے غربت کا شکار ہیں۔ یورپ اور وسطی ایشیا میں یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹرکا کہنا ہے کہ وحشت ناک جنگ کی وجہ سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اگر ہم نے ان بچوں اور خاندانوں کی مدد نہیں کی تو یہ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے، ان کا مستقبل ختم ہوجائے گا اور کئی بچے زندگی سے محروم ہوجائیں گے۔ یونیسیف نے مزید کہا کہ ایک خاندان جتنا زیادہ غریب ہوگا اس کی آمدنی خوراک اور فیول میں زیادہ خرچ ہوگی، جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو بہتر صحت اور بہتر تعلیم فراہم نہیں کرسکے گا، مزید کہا گیا کہ بچے تشدد اور استحصال کا بھی شکار ہیں۔