وہ جنہیں ہم نے بھلا دیا

صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک سابق وزیر اعلی سردار اورنگزیب خان کی تحریک پاکستان میں گراں قدر خدمات تھیں انہوں نے لندن میں منعقدہ دوسری گول میز کانفرنس میں اس وقت کے صوبہ سرحدکی نمائندگی کی تھی اور بعد ازاں سرحد اسمبلی میں مسلم لیگ کی پہلی پارلیمانی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ وہ لاہور میں قرارداد پاکستان کی قرارداد کے دستخط کنندگان میں بھی شامل تھے اور وہ 23مارچ 1940 کو منٹو پارک لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اوپن اجلاس کو خطاب کرنے والے پانچ مقررین میں بھی شامل تھے انہوں نے تین سال کے عرصے میں مسلم لیگ کو اتنا مضبوط کیا کہ وہ صوبے میں پہلی مسلم لیگی وزارت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ سردار نشتر ان کی کابینہ کے ایک رکن تھے اس سے زیادہ بھلا اور ستم ظریفی کیاہو گی کہ ہم نے کئی جگہوں کو کئی نامی گرامی لوگوں کے ناموں سے منسوب کر دیاہے پر کسی سڑک کسی گلی کسی چوک کسی ادارے کو سردار اورنگزیب کے نام سے منسوب نہیں کیا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ طالبان اور امریکہ کے اعلی حکام نے اپنی ایک حالیہ ملاقات میں یہ متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ نہ امریکہ افغانستان میں طالبان کے خلاف کسی گروپ کی حمایت کرے گا اور نہ طالبان کسی امریکہ دشمن سازش کا حصہ بنیں گے اگر اس فیصلے پر دونوں فریق صدق دل سے عمل پیراہ ہوتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اس خطے میں امن و آشتی کی فضا پیدا نہ ہو سکے۔اس جملہ معترضہ کے بعد اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ پاکستان میں آل ٹائم ریکارڈ سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال میں کم و بیش 18 لاکھ ٹن گندم پاکستان کو درآمد کرنا ہوگی بصورت دیگر نومبر دسمبر جنوری فروری میں آٹے کی قلت کا بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اس سے زیادہ افسوس کی بات بھلا اور کیاہو سکتی ہے کہ پاکستان جیسا ایک زرعی ملک آج بیرون ملک سے گندم منگوانے پر مجبور ہو رہا ہے۔ادھر اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اگلے سال خوراک کا عالمی بحران ا ٓسکتا ہے کئی ممالک میں خشک سالی تنازعات اور یوکر ین روس جنگ کی وجہ سے اناج ترسیل میں رکاوٹوں نے بحران کو تقویت دی اس حوالے سے اقوامِ متحدہ نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر ضروری اقدامات نہ کئے گئے تو یہ بحران اگلے برس عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔فرانس کا سیلاب زدگان کی امداد کیلے دس لاکھ یورو کی امداد کا اعلان نہایت خوش آئندہے اس مشکل کی گھڑی میں وطن عزیز کی مالی امداد کیلے جو ملک بھی آگے بڑھے گا وہ اس ملک کے باسیوں کے دل جیت لے گا۔حقیت تو یہ ہے جن حالات کا پاکستان کوسامنا کرنا پڑا، اگلے مرحلے میں کسی اور ملک کو بھی یہی مسائل درپیش ہوسکتے ہیں اور پھر اس حقیقت سے کون واقف نہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کاباعث بننے والے ترقی یافتہ ممالک ہیں جنہوں نے صنعتی ترقی کیلئے ماحول دشمن اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا۔