عالمی سیاست کے نشیب و فراز

سپر پاورز دنیا میں اپنا اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کے واسطے ہر وقت ہاتھ پیر مارنے میں مصروف رہتی ہیں آج کل وہ اس ضمن میں معاشی ہتھیار کاشدت سے استعمال کر رہی ہیں۔ تیل کا معاملہ ہی دیکھ لیجیے گا جو ممالک اس قدرتی معدنی دولت سے مالامال ہیں وہ ہمیشہ سپر پاورز کے منظور نظر رہے ہیں۔ ایران اور سعودی عرب کی اس دولت کو کس طرح مغربی ممالک نے اپنے اپنے فائدے کیلئے استعمال کیا وہ اب تاریخ کا حصہ ہے آج کل امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں تلخی نمایاں ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب تیل کی پیدوار میں امریکی مرضی کے خلاف کمی کر رہا ہے اور امریکہ کے خیال میں سعودی عرب تیل کی پیدا وار میں کمی کرکے روس کو مضبوط کر رہا ہے اور کئی ممالک بشمول پاکستان اب روس سے تیل خریدنے کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کا یہ بیان البتہ اس ملک کے عام آدمی کو اچھا لگا ہے کہ حکومت روس سے کم قیمت پر تیل خریدے گی۔لگ یہ رہا کہ امریکی کے تھنک ٹینکز think tanks کو اس بات کااحساس ہو گیا ہے کہ امریکہ کے صدر بائیڈن کا وہ حالیہ بیان غیر دانشمندانہ تھا کہ جس میں انہوں نے پاکستان کے اٹیمی پروگرام کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ امریکی حکام اب اپنا منہ دھونے کیلئے پاکستان کی حمایت میں بیانات دے رہے ہیں۔

اب کچھ تذکرہ دیگر امور کا ہوجائے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی اب ضرب المثل بن چکی ہے اور اس کا حالیہ مظاہرہ ایک بار پھر پاکستان میں شیڈول ایشین کرکٹ کپ میں شرکت سے بھارت کا انکار ہے۔ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم 2023میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لئے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کونسل کے چیئرمین اوربی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ انڈین بورڈ کے91ویں سالانہ جنرل اجلاس کے موقع پر کہا کہ 2023کا ایشیا کپ پاکستان میں نہیں بلکہ نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا۔واضح رہے کہ پاکستان 2023میں 50اوور کے ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا جس کے بعد ورلڈ کپ بھارت میں ہوگا۔ تاہم بھارت نے جس ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیلوں کے ان بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے انکار کیا ہے اس سے واضح ہوگیا ہے کہ بین الاقوامی قواعد وضوابط اس کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتے۔اس سے قبل یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھی کہ بھارتی بورڈ ایشیا کپ 2023میں شرکت کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے کیلئے تیار ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی بورڈ کی جنرل باڈی کے 18ویں اجلاس سے قبل ایک اعلامیہ گردش کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ دورہ اس وقت کی حکومت کی منظوری سے مشروط ہوگا لیکن فی الحال یہ بورڈ کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔تاہم اب جنرل باڈی اجلاس کے دوران ہی جے شاہ کے بیان کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ ایشیاء کپ کو بھی بھارتی رویے کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔بھارت نے آخری مرتبہ دوطرفہ سیریز کیلئے 06-2005میں راہول ڈریوڈ کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد ایشیا کپ 2008وہ آخری ایونٹ ہے جو کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی۔سابقہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور حکومت میں 13-2012میں پاکستان کی ٹیم ون ڈے اور ٹی20سیریز کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی۔تاہم 2014میں مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پھر معمول پر نہ آ سکے اور اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز کا انعقاد ناممکن ہو گیا۔