قحط سالی کا خطرہ 

تازہ ترین رپورٹ کے مطا بق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں 80کروڑ انسا نوں کو قحط کا سامنا ہے آنے والے مہینوں میں قحط کے سائے مزید انسا نوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں اور 2023ء کا سال غذا ئی قلت کی وجہ سے دنیا کی نصف آبا دی کے لئے قحط کے خطرے کا سال ہو سکتا ہے‘ عالمی ادارہ خوراک نے جواعداد و شمار جا ری کئے ہیں ان کی رو سے اس وقت دنیا کے 45مما لک میں 800ملین انسان ایسے ہیں جو بھو کے پیٹ سو تے ہیں سب سے زیا دہ قحط برا عظم افریقہ میں ہے‘اس کے بعد ایشیا  کو بھی قحط سالی کا سامنا ہو سکتا ہے‘ عالمی ما ہرین نے قحط سالی کی وجو ہا ت کا کھو ج لگا تے ہوئے جو اندازے شائع کئے ہیں‘ان اندازوں کے مطا بق کو رونا کی عالمی وباء، مو سمیا تی تبدیلی، عالمی حدت، خشک سالی اور ان آفا ت کیساتھ یو کرین کی جنگ نے عالم انسا نیت کو غذا ئی قلت کے شدید خطرے سے دو چار کیا ہے‘انٹر نیشنل ما نیٹری فنڈ کی رپورٹکے مطابق توا نا ئی کے بحران اور بازار کے اندر قیمتوں کے اتار چڑ ھا ؤ کا سارا بو جھ غریب طبقے پر پڑ رہا ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے گر نے والوں کی تعداد میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے جو قومی حکومتوں کیلئے بھی چیلنج ہے اگر غذا ئی عدم تحفظ کے آگے بر وقت بند نہیں باندھا گیا تو بعید نہیں کہ دنیا میں اٹھار ہویں صدی کے قحط سے بھی گھمبیر صورت حال پیدا ہو جا ئے اور سائنس، ٹیکنا لو جی کے اس ترقی یا فتہ دور میں انسا نوں کی بڑی آبادی غذا ئی قلت کی وجہ سے لقمہ اجل بنے‘ اگر ایسا ہو ا تو 
یہ عالمی اداروں کی کار کر دگی پر سوا لیہ نشا ن ہو گا خیبر پختونخوا کے 13پہا ڑی اضلا ع میں سیلا ب اور بارشوں کی وجہ سے 2022کی پوری فصل بر باد ہو گئی ہے اور صو بے کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو اس سال مشکل کی صورت حال کا سامنا ہے بلو چستا ن اورگلگت بلتستا ن میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے یہ وہ علا قے ہیں جہاں بمشکل 4مہینوں کیلئے مقامی انا ج کا فی ہو تاہے‘ 8مہینوں کی خوراک با ہر سے لانی پڑتی ہے جو سر کاری گودام کے اناج اور بازاری آٹے کی صورت میں آتی ہے‘ اگر چہ عالمی ادارے نے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن ہمارے ہاں قیمتوں میں اتار کبھی نہیں دیکھا گیا، ہمیشہ چڑھا ؤ ہی نظر آیا ہے‘ 100کلو گندم کی قیمت اڑ ھا ئی ہزار روپے سے بڑھ کر 6ہزار روپے ہو گئی ہے‘ 20کلو گرام آٹا ایک ہزار روپے سے بڑھ کر 2200روپے کا ہو گیا ہے اور مار کیٹ کا رجحان بدستور چڑھا ئی کی طرف ہے‘ جہاں تک کورونا وباء اور عالمی حدت یا مو سمیا تی تبدیلیوں کا تعلق ہے دونوں بڑی حقیقتیں ہیں جلتی پر تیل کا کام یو کرین کی جنگ نے دے دیا‘ اس جنگ سے پہلے بہت کم لو گوں کو علم تھا کہ عالمی معیشت میں روس اور یو کرین کا کیا مقا م ہے؟ یوکرین کو نیٹو میں شا مل کرنے کے امریکی اقدام کے بعد روس نے یو کرین پر حملہ کر کے بیرونی دنیا کو انا ج کی فراہمی روک دی جب امریکہ اور یورپ کی طرف سے سخت ردعمل آیا تو روس نے جو ابی کاروائی کر تے ہوئے یورپ کیلئے گیس اور تیل کی فراہمی بھی معطل کر دی چنا نچہ یو کرین جنگ نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا عالمی ادارے کی رپورٹ میں قحط سالی کی وجو ہات میں یو کرین کا ذکر اس حوالے سے آیا ہے‘ شکر ہے ہم غذا ئی قلت کے جس مسئلے کا بار بار ذکر کر تے آئے تھے اس کی طرف اقوام متحدہ نے بھی اشارہ کیا۔