منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔یہ فیصلہ فیٹف کے پیرس میں ہونے والے ایک حالیہ اجلاس میں کیا گیاہے جس میں تنظیم کے رکن ممالک کے علاوہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اقوامِ متحدہ کے نمائندے بھی بطور مبصر شریک ہوئے جبکہ پاکستان کی نمائندگی وزیرِ مملکت برائے خارجہ اُمور حنا ربانی کھر نے کی۔سرکاری ذرائع کے مطابق فیٹف کی ٹیم اگست کے آخر میں پاکستان کے پانچ روزہ دورے پر آئی تھی اور اس کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی پاکستان کے گرے لسٹ سے اخراج کا حتمی فیصلہ ہواہے۔ واضح رہے کہ فیٹف کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھااوراس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے اور یہ تنظیم اس مقصد کے لیے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرتی ہے۔اس کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان 2012 سے 2015 تک فیٹف کی گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے اور پھر 2018 میں اسے دوبارہ اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔اس سال مارچ میں ہونے والے نظرثانی اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان نے سفارشات کی تکمیل میں خاصی پیشرفت کی ہے تاہم چند نکات پر مزید پیشرفت کی ضرورت ہے۔جبکہ جون 2022 میں ہونے والے پلینری اجلاس میں پاکستان کی 2018 اور 2021 کی کارکردگی پر بحث ہوئی تھی اور ان اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھاجو پاکستان نے فیٹف کی سفارشات کی بنیاد پر کیے تھے۔ کہاجاتاہے کہ آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے فیٹف شرائط پرعملدرآمد یقینی بنانے میں کلیدی کردارادا کیاہے۔ان کی ہدایت پرہی فیٹف شرائط پرعملدرآمد کیلئے جی ایچ کیو میں ایک میجر جنرل کی سربراہی میں ایک سپیشل سیل قائم کیاگیا تھا جس نے وزارتوں اور ایجنسیوں کے درمیان روابط کانظام بناکرہر ایک نکتے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں کلیدی کرداراداکیا۔اطلاعات کے مطابق پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، ان کیسز کی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں اوراس دوران 58ارب کے اثاثے ضبط کیے گئے۔ کہاجاتاہے کہ ایف بی آر نے 1700 سے زائد نامزد غیرمالیاتی کاروبار اور پیشوں کی نگرانی کی اور 35 کروڑ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے اور یہ ان ہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔فیٹف کے گرے لسٹ سے نکلنے کے فوائد میں سے ایک بڑا فائدہ غیرملکی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان پر اعتماد اور مالی امداد کی شکل میں سامنے آنے کے قوی امکانات ظاہرکئے جارہے ہیں۔گرے لسٹ سے نکلنے کے فوراًبعد ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے تناظرمیں سماجی تحفظ، غذائی سلامتی کو فروغ دینے اور لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ضمن میں ڈیڑھ ار ب ڈالر مالی معاونت کی منظوری دیدی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی اعانت سے حکومت کو اپنے انسداد ترقیاتی اخراجات کے پیکیج پر عمل درآمد کیلئے درکار مالی گنجائش فراہم ہوسکے گی جسے پاکستان کے غریب ترین خاندانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو اکثر بحران کے وقت غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں، ان اقدامات میں صنفی بااختیار بنانے اور آب و ہوا کی تبدیلی کے موافقت کو فروغ دینے کیلئے مخصوص اقدامات شامل ہیں جو حالیہ سیلاب کی روشنی میں اور بھی اہم ہوگئے ہیں۔ بینک کے ڈائریکٹر جنرل برائے وسطی ومغربی ایشیا یوگینی ژوکوف نے بتایا ہے کہ کوویڈ19 سے پاکستان کی معیشت کودرپیش مسائل نیز بڑھتے ہوئے کاروباری اور ذاتی اخراجات نے لاکھوں پاکستانیوں خاص طور پر غریب اور معاشی طورپرکمزور طبقات کوبہت متاثرکیاہے لہٰذا توقع ہے کہ اے ڈی پی حکومت کو بلندقیمتوں کے اثرات، غذائی عدم تحفظ میں اضافے، کاروباری سرگرمیوں میں سست روی، اور اقتصادی طورپرکمزور طبقات کے مسائل حل کرنے میں مدد کریگا۔ بینک کے ڈائریکٹر پبلک مینجمنٹ طارق نیازی نے بتایا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی امداد سے نقد رقم کی منتقلی حاصل کرنیوالے خاندانوں کی تعداد 7.9 ملین سے بڑھا کر 9 ملین کرنے، پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں داخل ہونیوالے بچوں کی تعداد میں اضافہ، دودھ پلانے والی ماؤں اور 2 سال سے کم عمر کے بچوں کیلئے صحت کی خدمات اور غذائیت کی فراہمی کی جغرافیائی کوریج میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی، پروگرام ایک جامع اور اچھی طرح سے مربوط پیکیج کا حصہ ہے اس سے حکومت کو معیشت پر فوری جھٹکوں کے اثرات سے نمٹنے، متوازی طور پر ساختی اصلاحات کو جاری رکھنے میں مدد ملے گی،ایشیائی ترقیاتی بینک کی 1.5 ارب ڈالر کی کاؤنٹر سائیکلیکل سپورٹ حالیہ سیلاب کے تناظر میں پاکستان میں لوگوں، ذریعہ معاش اور انفراسٹرکچر کی مدد کیلئے ایک اہم امدادی پیکیج کا حصہ ثابت ہوگا جس سے 33 ملین سے زائد افراد متاثرہوئے ہیں‘معاشی ماہرین یہ امید ظاہرکررہے ہیں کہ فیٹف کے گرے لسٹ سے اخراج پاکستان کی معاشی بحالی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتاہے۔