زبا نوں کی اکیڈیمی 

پا کستان جر نل آف لینگو یجز مشکل نا م ہے اس کا اردو متبا دل بھی آسان نہیں ہو گا جریدہ السنہ ہائے پاکستان لکھا جا ئے تو انگریزی سے مشکل نظر آئے گا یہ گندھا را ہند کو اکیڈ یمی کا جریدہ ہے جو سال میں دوبار شائع ہو تا ہے اس کو ششما ہی یا بائی اینول کا نا م دیا جا تا ہے، جریدے کا پہلا شمارہ آیا تو قارئین کو بہت اچھا لگا‘ ایک جریدے میں ملک کی مختلف زبا نوں کو جگہ دینے کی روا یت بہت اچھی ہے اور یہ آج کی با ت نہیں یہ 19نو مبر 2005ء کی بات ہے جب اکیڈ یمی نہیں بنی تھی گند ھا را ہند کو بورڈ نے پبلک لا ئبریری پشاور کے ہا ل میں پہلی بین الاقوامی ہند کو کا نفر نس کے مو قع پر ہا ل کی دائیں اور با ئیں دیواروں پر 27زبا نوں میں خوش آمدید کے متبا دل جملے جیسے ”جی آیاں نوں“ ”پہ خیر را غلے“ وغیرہ لکھے ہوئے تھے اور پہلی بار 27زبا نوں کے ادیب، شاعر، دانشور، ایک چھت کے نیچے بیٹھ کر ادب وثقا فت پر گفتگو کر رہے تھے۔

 صدر نشینوں میں ڈاکٹر ظہور احمد اعوان،سر دار خان فنا اور دیگر نا مور ادبی ما ہرین کندھے سے کندھا ملا کر بیٹھے ہوئے نظر آرہے تھے کا نفرنس کی آخری نشست میں قرار داد کے ذریعے صو بائی حکومت سے مطا لبہ کیا گیا کہ صو بے کی تما م زبا نوں کو تر قی کے یکساں مواقع دینے کے لئے گند ھا را ہند کو اکیڈ یمی قائم کی جا ئے بعض لو گوں کو یہ شیخ چلی کا خواب لگ رہا تھا تا ہم ڈاکٹر صلا ح الدین، ڈاکٹر عد نا ن گل، صابر حسین امداد اور ضیا ء الدین کو پختہ یقین تھا کہ گندھا را ہند کو اکیڈ یمی ضرور بنے گی‘ گندھا را ہند کو بورڈ نے اپنی کو شش جا ری رکھی پشاور میں 10سا ل کے اندر تین بین لاقوامی کا نفرنسوں کے بعد ڈیرہ اسما عیل خان، ایبٹ اباد، کوہاٹ، چترال، امریکہ اور کینڈا میں لسا نیا تی کا نفرنسوں کا انعقاد کیا گیا ان کا نفرنسوں میں مقا می ادبی تنظیموں کے ساتھ رابطے مضبوط ہو ئے‘ نیز مقامی ادیبوں اور دا نشوروں کو بڑی تعداد میں آکر شریک ہو نے کا موقع ملا پا کستان سے با ہر جو لوگ پشاور اور صو بہ خیبر پختونخوا کی ثقا فت سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کو بھی بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہونے کا مو قع ملا۔

مقا می سطح پر ادب کی آبیاری کے لئے ادبی اکٹھ اور خا ص موا قع پر ادبی مجا لس کا سلسلہ جا ری رہا‘اس میں احمد ندیم اعوان اور سکندر حیات سکندر کی کا وشیں لائق تحسین ہیں کانفرنسوں میں ڈاکٹر الٰہی بخش اختر اعوان، ڈاکٹر امجد حسین، اعجا ز احمد قریشی، اعجا ز رحیم، اور دیگر قدآ ور شخصیات کی شر کت سے مثبت اثرات مر تب ہوئے صو بائی حکومت نے کسی پبلک سیکٹر یونیور سٹی میں ہند کو اکیڈیمی کے قیا م سے اتفاق کیا‘ 2014ء میں قومی اسمبلی نے پا کستا نی زبا نوں کے بارے میں ماروی میمن کی قرار داد منظور کی‘ 2015ء میں گندھا را ہند کو بورڈ اور صو بائی حکومت نے اشتراک کی بنیاد پر گندھا را ہند کو اکیڈ یمی قائم کی‘گند ھا را ہند کو اکیڈ یمی کا قیا م ہند آریا ئی زبا نوں کی شنا خت، حفا ظت اور ترقی کیلئے نیک فال ثابت ہوا مختصر مدت میں گند ھا را ہند کو اکیڈ یمی نے 300کتا بیں شائع کیں صوبے کی تما م زبانوں میں شائع ہو نے والی کتا بوں کو جگہ دینے کیلئے جدید لا ئبریری قائم کی اکیڈیمی کے تحت در جن سے زیا دہ اخبارات و جر ائد شائع ہو نے لگے، ہند کو ان ٹیلی وژن چینل آن ائیر گیا بچوں کے لئے کا رٹون کہا نیوں کا دلچسپ سلسلہ شروع ہوا کھوار زبان کا ششما ہی مجلہ کھوار اور ما ہانہ رسا لہ کھوار نا مہ شائع ہونے لگا تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ گندھا را ہند کو اکیڈ یمی کے مجلے اور جریدے آن لا ئن دستیاب کر دئیے گئے ہیں۔