دنیا کے ہر ملک کو اپنی ’قومی سلامتی‘ سے متعلق حکمت عملی وضع کرنے کا حق حاصل ہے لیکن امریکہ کی قومی سلامتی کا خاص نکتہ یہ ہے کہ پوری دنیا کو اِسی حکمت عملی کے تناظر میں اپنی اپنی حکمت عملیاں وضع کرنا چاہیئں۔ عالمی تسلط کا یہ زعم جس میں امریکہ اپنی سرحدوں کے باہر ہونے والے معاملات میں دخل اندازی کرتا ہے انتہائی متنازعہ طرزعمل ہے۔ امریکہ مشرق وسطیٰ اور یورپ میں اپنی روایتی اور جوہری قوتوں کو جدید بنانا چاہتا ہے جسے وہ ”مربوط ڈیٹرنس“ قرار دیتا ہے اور اِس کے تحت وہ چین کے توسیع پسندانہ عزائم کا مقابلہ کرنے اور روس کو اپنی بات ماننے پر مجبور دیکھنا چاہتا ہے۔ وسیع تر ایشیائی پیسیفک خطے کے سمندروں پر کنٹرول رکھنا بھی اِسی سوچ کی عکاسی ہے۔ صدر جو بائیڈن نے نیشنل سیکورٹی سٹریٹجی (NSS-2022) جاری کرتے ہوئے اظہار خیال میں کہا کہ ”دنیا ایک موڑ پر کھڑی ہے۔ میری انتظامیہ اس فیصلہ کن دہائی کو امریکی مفادات آگے بڑھانے‘ امریکہ کو اپنے جیو پولیٹیکل حریفوں کو پیچھے چھوڑنے اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بنائے گی۔“ وہ یورپ اور ایشیا پیسفک دونوں میں کواڈ‘ ایکس اور نیٹو جیسے دفاعی اتحاد کی اہمیت سمجھتے ہیں اور جدید ہتھیاروں سے لیس اِنہی تنظیموں کے ذریعے ایشیائی خطے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چین کا مقابلہ کرنے پر‘ امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے مفادات کا محافظ دکھائی دیتا ہے جبکہ اُس کا اصل مقصد ایشیائی خطے میں اپنی بالادستی برقرار رکھنا ہے۔ 1949ء میں چینی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے‘ تائیوان پر امریکہ کی جانب سے ’ون چائنا پالیسی‘ کے اعتراف اور تائیوان کے تحفظ پر ’سٹریٹیجک ابہام‘ کے باوجود چین امریکہ تعلقات کشیدہ ہیں۔ ایک طرف امریکہ تائیوان کو چین کے براہ راست فوجی حملے سے بچانے کے لئے پُرعزم ہے تو دوسری طرف اس سے وہ خطے میں اپنی بالادستی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ چین کا مؤقف یہ ہے کہ تائیوان اس کا حصہ (اٹوٹ انگ) ہے۔ ’سٹریٹجک صبر‘ کی منطق کے ساتھ‘ چین نے پیشگوئی کی ہے کہ تائیوان 2049ء تک چین کے دیگر حصوں (مین لینڈ چائنا) کے ساتھ ضم ہو جائے گا اور اس طرح یہ پیشرفت ’ایشیائی خطے میں‘ رونما ہونے والے صدی کے اہم واقعات میں سے ایک ہوگی لیکن کیا امریکہ چین کی خواہش کے مطابق تائیوان کی قسمت کا فیصلہ چاہے گا؟ اِس مرحلہئ فکر پر جب بات سمندر میں فوجی توازن کی ہوتی ہے تو امریکی قومی سلامتی حکمت عملی کی دستاویز میں واضح طور پر لکھا ہے کہ وہ ’QUAD‘ اور ’AUKUS‘ جیسے دفاعی اتحادوں کی حمایت جاری رکھے گا اور یہ چین کا مقابلے کرنے کے لئے امریکی حکمت عملی کی انتہائی واضح دلیل ہے۔ امریکہ کا استدلال ہے کہ ”آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ اُس کی AUKUS سیکورٹی شراکت داری دفاع اور ٹیکنالوجی کے انضمام سے متعلق ہے۔ QUAD کے معاملے پر امریکہ کی نیشنل سیکورٹی دستاویز میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ ’علاقائی مسائل‘ کو حل کرے گا۔‘ جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے باعث علاقائی مسائل حل نہیں ہو رہے بلکہ اِن کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خلاصہ یہ کہ امریکہ تکنیکی جدت‘ رفتار‘ فوجی قوت کی جدید کاری‘ مربوط نیوکلیئر ڈیٹرنس میں برتری حاصل کرنا چاہتا ہے۔