وا خا ن کے سابق میر اور اشکو من کے گور نر علی مردان کو خیبر سے نسبت تھی اس نسبت کی وجہ سے ان کا قبیلہ خیبر ے کہلا تا ہے یہ قبیلہ افغا نستان، تاجکستان‘ چینی تر کستان، اور پا کستان میں آبادہے ہر ملک میں اس کی چھو ٹی چھوٹی بستیاں جگہ جگہ بکھری ہوئی ہیں۔“ واخا ن کے لو گوں نے اپنی روایتی کہا نیوں اور لوک گیتوں میں علی مردان کے نا م کو زندہ رکھا ہوا ہے ایک واخی گیت کا نا م بلبو لیک ہے اس گیت کے دو شعر وں کا تر جمہ یوں لکھا جا تا ہے۔ ۱۔ میرے ہمدم! ریوڑ کھلے میدان میں ہے ریوڑ کا گلہ با ن کو ن ہو گا علی مردان کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ ۲۔میرے ہمدم! چوگان (گیند) میدان میں ہے کون آگے بڑھے گا؟ علی مردان کے سوا کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا وہی ہمار ا رہبر ہے۔
علی مر دان نے فروری 1923ء میں وفات پا ئی ان کی وصیت کے مطابق ان کے جسد خا کی کو 6فٹ برف کے باوجود کندھوں پر اٹھا کر بروغل، چلکند کے راستے قلعہ پنجہ واخا ن لے جا کر سپر د خا ک کیا گیا 1987ء میں چکار بروغل کے بیگ محمد (عمر 85سال) نے مجھے بتا یا کہ کندھا دینے والوں میں وہ بھی شا مل تھے اشکو من کے لو گ بروغل تک آئے بروغل کے لو گ چلکند تک گئے وہاں سے واخا ن کے لو گ قلعہ پنجہ تک لے گئے چترال کی ادبی اور ثقا فتی تاریخ میں گل اعظم خان اور امان دوبڑے شاعر گذرے ہیں دونوں واخا ن کی خیبرے برادری سے تعلق رکھتے تھے۔
اشکو من کے وزیر شاہ فقیر سیا سی سما جی اور ثقا فتی حلقوں میں معتبر نا م کے ما لک تھے ان کا تعلق بھی اسی قبیلے سے تھا، چترال کے ایک نو جواں عالم دین قاری نواز الدین نے چترال، گوجا ل، واخا ن، تا جکستان اور چینی تر کستان کے خیبرے قبا ئل کی شا خوں کو یکجا کر کے ایک پلیٹ فارم پر لا نے کا منصو بہ تر تیب دیا ہے۔ تاکہ اس قبیلے کی روایات اور اس کی تاریخ کو محفوظ رکھا جا سکے۔ قدرت کرے کہ یہ منصو بہ تکمیل کو پہنچے اور علی مردان کا پورا قبیلہ اپنی شنا خت کو ایک بار پھر زندہ کرے۔ کسی بھی علاقے کی ثقافتی نشانیوں اور قبائلی تمدن کو محفوظ کرنا یقینا اس لئے اہم ہے کہ اس سے نہ صرف ماضی کے ساتھ رشتے برقرار رہتے ہیں بلکہ حال اور مستقبل میں آگے بڑھنے اور اپنی شناخت کے ساتھ ترقی کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔