انسداد غربت: جامع پالیسی

غربت نے پوری دنیا میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر رکھا ہے اگرچہ غربت ایک عالمی حقیقت ہے لیکن تیسری دنیا کے ممالک میں اِس کی وجہ سے افراتفری نمایاں ہے جو اس رجحان کے متعدد مضمرات کی وجہ سے ہے۔ روایتی طور پر‘ غربت کی اصطلاح کو ایسے طبقات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو اپنی بنیادی ضروریات خریدنے کی مالی سکت نہیں رکھتے۔ ورلڈ بینک اور بہت سے ترقی پذیر ممالک غربت کی تعریف کے لئے ایک پیمانے کا استعمال کرتے ہیں جس کے مطابق اگر کوئی شخص یومیہ 2.15 امریکی ڈالر سے کم آمدنی رکھتا ہے تو ایسا شخص ’خط ِغربت‘ سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے یعنی اُس کے پاس یومیہ ضروریات کے لئے کافی مالی وسائل موجود نہیں ہیں۔ اس حد سے اوپر رہنے والے کو غریب نہیں کہا جاتا چاہے وہ اُس کے پاس بھی خوراک‘ صحت کی دیکھ بھال اور بچوں کی تعلیم کے لئے مالی وسائل نہ ہوں۔ حقیقت میں‘ خط ِغربت سے متعلق اصطلاح کا دائرہ بہت وسیع ہے جس کا احاطہ صرف مالیاتی حیثیت سے کیا جاتا ہے جبکہ کئی دیگر محرکات بھی ہو سکتے ہیں۔ غربت اپنے وسیع تر معنوں میں‘ کثیر جہتی ہے۔ ہر وہ شخص اور خاندان جس کے پاس بہتر طرز زندگی‘ تعلیم اور علاج معالجے یا دیکھ بھال کا فقدان ہے اور وہ غیر معیاری زندگی بسر کر رہا ہے تو اُسے غریب شمار ہونا چاہئے کیونکہ غربت صرف خاندان کے سربراہ کی انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی زندگیوں پر اثرات رکھتی ہے‘ اس لئے صرف ایک جامع نقطہ نظر ہی اس کی کثیر جہتی نوعیت کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔کثیر جہتی غربت انڈیکس میں روایتی مالیاتی طریقوں سے کہیں زیادہ غربت کی شرح کو دیکھا گیا ہے۔ سال دوہزاردس میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور آکسفورڈ پاورٹی انشی ایٹو کی طرف سے مشترکہ طور ایک منصوبہ شروع کیا گیا جس میں غربت کو اِس کے جامع تصور اور جملہ پہلوؤں سے دیکھا گیا اور غربت کی وجہ سے پیدا ہونے والی محرومیوں کو بھی مدنظر رکھا گیا۔ تعلیم‘ صحت اور معیار زندگی کی تین جہتوں اور بارہ متعلقہ اشاریوں کے ساتھ مذکورہ انشی ایٹو (اقدام) میں غربت کی جامع پیمائش کی گئی۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ کسی خاندان کو تعلیم وصحت کی سہولیات کس قدر میسر ہیں اور کیا اُسے گھر اور پینے کے پانی جیسی ضروریات بھی دستیاب ہیں یا نہیں۔ غربت کم کرنے میں عالمی کوششیں اُس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک قومی وسائل کو منظم انداز میں بروئے کار نہیں لایا جاتا۔ پاکستان میں غربت کی بنیادی تعریف اور اِس سے متاثرہ افراد کی شرح ملک کی نصف آبادی سے زیادہ ہے یعنی پاکستان کی اکیاون فیصد آبادی کثیر جہتی غربت کا شکار ہے۔ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے زیادہ تر پروگرام سطحی قسم کے ہیں اور اِس سے عوامی محرومیوں کا جڑ سے خاتمہ ممکن نہیں۔ ضرورت غربت کے خاتمے کیلئے خود انحصاری‘ محنت  اورخود اعتمادی  دینے کی ہے نہ کہ وہ ریاست یا افراد کے سامنے ہاتھ پھیلائیں اور اپنی بنیادی ضروریات کے لئے بھی دست سوال دراز کریں۔ اِس طرح غربت کا انسداد ہونے کی بجائے اِس کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔ غریبوں کی حالت ِزار بہتر بنانے کے لئے اُنہیں تعلیم و تربیت اور ہنرمندی کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہئے اور اِس مقصد کے لئے روڈ میپ (عملی لائحہ عمل) تشکیل دے کر غربت کی دائمی زنجیروں سے نجات دلایا جا سکتا ہے۔