شیخ مصلح الدین سعدی ؒمشرقی ادب کے نا مور دانشور گزرے ہیں انہوں نے بڑی بڑی باتیں اور اہم ترین نصا ئح حکا یتوں کے ذریعے اپنے قارئین تک پہنچا ئی ہیں ان کی ہر حکا یت میں ہر دور اور ہر ملک کے لو گوں کے لئے بر محل پیغام ہے اور یہی بات کلا سیکی ادب کی بڑی نشا نی ہے‘ حکا یت سعدی میں سے ایک حکا یت یہ ہے کہ ایک مسا فر رات بھر سفر کر کے صبح سویرے ٹھٹھر تی سر دی میں ایک پہا ڑی مقا م کے چھوٹے سے گاؤں میں داخل ہوا اُسے سر دی بھی لگی تھی‘بھو ک بھی لگی تھی‘ تھکا وٹ اس پر مستز ادتھی‘گاؤں میں داخل ہو تے ہی کتے اُس پر ٹو ٹ پڑے بھو نکتے ہوئے کتوں کو پتھر ما رنے کے لئے وہ زمین سے پتھر اٹھا نے کی غرض سے نیچے جھکا ایک پتھر کو ہا تھ لگا یا وہ گیلی مٹی میں مل کر سردی کی وجہ سے جم چکا تھا‘منجمد ہوا تھا، دوسرا پتھر، تیسرا پتھر، کوئی بھی پتھر ہاتھ نہیں آیا تو مسا فر نے کہا یہ کیسے لو گ ہیں جنہوں نے کتوں کو کھلا چھوڑدیا اور پتھروں کو باندھ کے رکھا ہوا ہے، اس طرح کی ایک اور حکا یت ہے ایک شخص درخت پر چڑھ کر ایک شاخ پر پاؤں ٹکا کر کھڑا تھا جس شاخ پر اُس کے پاؤں ٹکے ہوئے تھے اُسی شاخ کو کلہا ڑی سے کا ٹ رہا تھا ابھی شاخ کٹی نہیں تھی کہ وہاں سے ایک دوسرے آدمی کا گزر ہوا، راہ چلتے آدمی نے شاخ کا ٹنے والے پہلوان سے کہا بھا ئی تم کیا کر رہے ہو جس شاخ پر تمہارے پاؤں ٹکے ہوئے ہیں اُسی شاخ کو تم کاٹ رہے ہو، شاخ کٹ گئی تو تم نیچے گرو گے کلہا ڑی والے پہلوان نے کہا بھا ئی میں نے تم سے مشورہ نہیں ما نگا اپنا راستہ لو، یہ کہہ کر وہ زور زور سے شاخ کو کاٹتا رہا تھوڑی دیر میں شاخ کٹ گئی پہلوان دھڑام سے نیچے گرا، سر، پیر اور کمر پر چوٹیں آئیں اور بے ہو ش ہو ا جب اُسے ہو ش آیا تو اس نے گھروالوں کو بتا یا کہ ایک راہ چلتے آدمی نے مجھے بتا یا تھا جب شاخ کٹے گی تو تم نیچے گر جا ؤ گے ، گھر والے اس کی تلا ش میں نکلے مگر وہ کسی کو نہ ملا اس ضمن میں ایک اور حکا یت ہے‘ شیخ سعدی ؒ لکھتے ہیں کہ ایک غریب شخص کو بادشاہ نے زرعی زمین بخش دی، غریب آدمی نے اس پر گندم لگا ئی، جب فصل لہلہا نے لگی تو گدھوں نے فصل کو چاٹنا شروع کیا، گدھے ہرروز آتے فصل کو چاٹتے غریب آدمی کچھ نہ کر تا ایک دن گاؤں کے تجربہ کار کسان کا وہاں سے گزر ہوا‘ زمین کا ما لک بھی وہاں مو جود تھا‘ گدھے بھی اپنا کام کر رہے تھے‘کسان نے پو چھا بھا ئی تم خا موش کیوں بیٹھے ہو گدھوں کو ہانکتے کیوں نہیں ہو؟ اُس نے جواب دیا میں نے بڑی کو شش کی ہے مگر گدھوں پر کسی بات کا اثر نہیں ہوتا۔یہ کہہ کر اُس نے ایک ڈنڈا زمین کے ما لک کو تھما دیا اور کہا جا ؤ خو ب کس کے مارو پھر دیکھو اثر ہو تا ہے یا نہیں ما لک زمین نے ڈنڈا چلا یا تو مسئلہ آن کی آن میں حل ہوا‘گلستا ن اور بوستا ن ایسی حکا یتوں کی کتا بیں ہیں ان میں پندو نصائح کو مختصر کہا نیوں کی شکل میں لا یا گیا ہے۔انسا ن فطری طور پر کہا نیوں میں دلچسپی لیتا ہے لیکن فطری طور پر کسی کہا نی سے سبق نہیں لیتا، تاریخ کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ تاریخ سے کسی نے سبق نہیں لیا۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی