ہے مبارک آج کا دن

آج ہفتہ کو شادیوں کے شادیانے بجیں گے مگراب ہفتہ اتوار جو بیاہوں کیلئے خاص دن سمجھے جاتے تھے ان دنوں کی لڑی میں جمعہ اور پیر بھی شامل ہو چکے ہیں بلکہ میں کہوں ہفتہ کے ساتوں دن کسی دولہے کے ساتھ کسی روز بھی شادی جیسا تجربہ پیش آ سکتا ہے کیونکہ اب تو سردی کی گاڑی چل پڑی ہے  پھر آئندہ ایام میں موسم کی خنکی زیادہ ہوتی جائے گی‘ہمارے صوبہ میں بارشوں کا نیا انتظام داخل ہو رہا ہے‘ظاہر ہے موسم نے کروٹ لی جس کے نتیجے میں سردی کا گراف اوپر ہی اوپر جائے گا‘ ویسے نومبر کا سٹارٹ ہے مگر گرمی کے آثار ابھی تک ہیں‘یہی دنیا کے درجہ حرارت زیادہ ہونے کی نشانیاں ہیں۔ خیر جوں جوں سرما کے دن ٹھنڈے ہوں گے‘ شادی ہالوں کی رونقیں اور زیادہ بڑھ جائیں گی‘خیر سے اس وقت ہمارے شیڈول میں اتوار کو بارات او رپیر کو ولیمہ کا اندراج موجود ہے‘جب سے شادی ہالوں کا چلن عام ہوا ہے‘ہمارے شہر یوں کو بے صبری لگی ہے کیونکہ شادی ہالوں کی بکنگ ملنادشوار ہوا جاتا ہے‘خاص طور پر ارزاں گیدرنگ ہالوں میں دوپہر او ررات دونوں وقت ولیموں کا سلسلہ دراز ہورہا ہے مگر یہ نہیں کہ مہنگے شادی ہال ویران پڑے ہیں وہ برابر اسی طرح با رونق ہیں‘بکنگ کم از کم پندرہ روز پہلے کروانا پڑتی ہے جو لوگ ہماری طرح چاولوں اور دیگر اشیائے خورد نوش کے متوالے ہیں وہ اپنا ذہنی ہوم ورک کر چکے ہیں وہ ہمہ وقت تیار ہیں کہ کسی بھی ولیمے کی دعوت ہو یا بارات کے کھانے کے پروگرام کا رقعہ وٹس ایپ پر بھی مل جائے تو وہ اس بات کا برا نہیں مناتے کہ دولہا کے گھروالوں نے بہ نفسِ نفیس خود آکر ہاتھ ملا کر بارات کا دعوت نامہ کیوں نہیں دیا۔ آج کل بھی بعض صاحبان اس بات سے خاندانی تعلقات تک توڑنے کو تیار بیٹھے ہوتے ہیں کہ اگر ہمیں دعوت خود چل کر آنے کے بعد ہمارے گھر میں دولہا کے گھر والوں نے نہیں دی تو ہم نے صرف کارڈ تقسیم کرنے پر ان کی خوشی میں شریک نہیں ہونا بلکہ خاندانی مراسم تک کو چھوڑ دینا ہے‘دوسرے کی پریشانی کو دیکھنا چاہئے اس موقع پر وٹس ایپ بہت کام آتا ہے اگر  خوشی کے موقع پر  کوئی فون بھی کر لے تو اس کی دعوت کو قبول کر لینا چاہئے۔پھر شادی کارڈ اگر وٹس ایپ کردے تو بھی اس شادی میں ضرور شریک ہونا چاہئے   خوشی میں جتنے زیادہ لوگ ہوں خوشی کا احساس زیادہ ہوتا ہے‘شادی کے موقع پر بھی شادی کے گھر والوں سے انجانے میں بہت سی غلطیاں ہو جاتی ہیں ان کو اگنور کرنا چاہئے‘اب ہمارے ایک پیارے نے فون پر کہا کہ آپ کے کارڈ پڑے ہوئے ہیں آپ کہاں ہیں بتلادیں تاکہ ایڈریس پر آ کر آپ کو شادی کے دعوت نامے دے دوں‘ ہم نے جواب دیا بیٹا سو دفعہ آؤ آپ کاآناہمارے سر آنکھوں پر ہم دیدہ و دل فرشِ راہ کئے بیٹھے ہیں مگر چونکہ ہم دور ہیں سو آپ کو چوک ناصر خان سے یہاں آتے ہوئے زحمت اٹھاناپڑے گی‘ اس لئے شادی کارڈ وٹس ایپ کر دیں‘ہم  حاضری دیں گے بلکہ کھانے پینے کے معاملے میں اپنے فن کا مظاہرہ بھی کریں گے مگر یہ دوسرا جملہ تو ہم نے دل میں کہا‘دل میں سوچا کہ پچھلے ہفتہ ایک شادی میں ہم تو دور جاکر دیوار سے لگی گول میز کے پاس بیٹھ گئے تھے  کیونکہ وہاں میز خالی تھی  پھر جو میزیں ہم ترک کر آئے تھے وہاں تمام واقف کارموجودتھے‘ہم وہاں پھنس گئے تھے ان کو چھوڑ کر اٹھ نہ سکتے تھے‘ سو چپ کر کے وہاں بیٹھ رہے وہاں ایک عزیز نے باتوں میں لگا دیا تھا او رہم ان کے جوابات دیتے رہے اور کھانے کے دوران میں اٹھایا ہوا لقمہ دیر تک ہاتھ میں رہتا پھر وہ اپنا پیٹ پوچا میں مصروف تھے اس نیک دل انسان نے اس دوران میں ساگ کی دو اور پلیٹیں منگوائیں بلکہ اس ماہر ِ فن نے تو ہمارے ساتھ ساتھ دوسرے شرکاء کو بھی ایک مہارت کے ساتھ گفتگو میں الجھائے رکھا  بہت سینئر بندے تھے‘سوال پہ سوال تھا ہم وہاں سے کھانا کھا کر آ تو گئے مگر اب دل میں عہد باندھا تھا کہ ہر طرح سے کوشش ہوگی کہ اس قسم کی میز کے پاس پھٹکا بھی نہ جائے جہاں واقفانِ حال بیٹھے ہوں کیونکہ ایک میٹھا کھانے سے ٹوک رہا تھا تو دوسرا چاولوں سے ہاتھ کھینچ کر کھانے کو نصحیت کر رہا تھا پھر ہم اس موقع پر کھانے کے دوران بہت تنگ ہوئے مگر اس خالی میز کی کرسی پر بیٹھے تو بھی ہمارا بھلانہ ہوا کیونکہ آنے والا جو بھی تھا اس نے دیکھا کہ ہم یہا ں ہیں تو وہ بہت سی باتیں دل میں لئے ہماری صحبت کو انجوائے کرنا چاہتا تھا‘سو اسی طرح دیگر آنے والے بھی ہماری شخصیت کے جھوٹ موٹ جادو کی وجہ سے وہیں آ دھمکے اور ہم پھرسے ایک بار دوبارہ اپنے پیاروں کی سنگت میں الجھ کر سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کھانا تو کھا گئے مگر کھانے کی لذت سے اور سرور و لطف حاصل کرنے سے محروم رہے اب کل اتوار بارات او رپرسوں ولیمہ کے لئے کچھ الگ پلاننگ کی ہے جو خفیہ ہے۔دیکھیں اگر ہم اپنی سی حکمتِ عملی میں کامیاب ہو گئے۔