امریکا نے یوکرین کو روس سے مذاکرات کا مشورہ دیدیا

واشنگٹن: امریکا جو بظاہر روس کے خلاف مزاحمت پر یوکرین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے لیکن اندرون خانہ یوکرین کو صدر پوٹن سے مذاکرات کا مشورہ دے رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے اندرون خانہ ملاقاتوں میں یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ صدر پوٹن کے اقتدار سے ہٹنے تک مذاکرات سے کام چلانے کی کوشش کریں۔

واشنگٹن پوسٹ کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ذرائع نے بتایا کہ امریکا نے یوکرین کو کہا کہ روسی صدر پوٹن کو مذاکرات کے لیے ہر وقت خود کو تیار ظاہر کریں اور انھیں مذاکرات میں ہی مشغول رکھیں جب تک روسی صدر عہدے سے سبکدوش نہیں ہوجاتے۔

اخباری رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی حکام نے اپنے یوکرائنی ہم منصبوں کو روسی صدر پوٹن کے فی الحال مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ نہ ہونے سے بھی آگاہ کیا تاہم یہ بھی تسلیم کیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور پوٹن کے درمیان بات چیت کی بندش سے یورپ، افریقا اور لاطینی امریکا میں تشویش ہے جہاں خوراک اور ایندھن کی قیمتوں پر اثرات سب سے زیادہ محسوس کیے گئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ امریکا کا یہ مشورہ اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے تھا کہ یوکرین ایسے کتنے ممالک ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جو جنگ کو ہوا دینے کے بجائے محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ رپورٹ درست ہے تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یہ جواب دیا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں اگر روس مذاکرات کے لیے تیار ہے تو بمباری اور جارحیت بند کرکے یوکرین سے اپنی افواج کو واپس بلائے۔