امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطہ ’بنیادی طور پر تبدیل‘ ہو گیا ہے اور غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئی ہیں جب کہ یرغمالیوں کا تبادلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جوبائیڈن نے اپنی صدارت کے آخری روز جنوبی کیرولائنا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار اس معاہدے کا نتیجہ نکل آیا جس پر میں نے گزشتہ سال مئی میں زور دیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے پہلے روز اپنے بیان میں امریکی صدر نے حماس کی جانب سے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نافذ ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم یرغمالیوں کو رہا ہوتے دیکھ رہے ہیں جب کہ آنے والے دنوں میں مزید 4 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا جائے گا اور اس کے ایک ہفتے بعد مزید 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، جس میں 2 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے 16 ویں روز معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہوگی جس میں فریقین کے درمیان دشمنی کا مستقل خاتمہ اور گرفتار اسرائیلی فوجیوں کی رہائی بھی شامل ہے تاہم، اب یہ اگلی انتظامیہ پر منحصر ہے کہ وہ اس معاہدے کو نافذ کرنے میں ان کی مدد کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب یہ خطہ بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے کیوں کہ حماس کے سرکردہ رہنما مارے جا چکے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں اس کے حمایتیوں کو اسرائیل نے بری طرح کمزور کر دیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ حماس کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک حزب اللہ میدان جنگ میں کافی کمزور ہوچکی ہے اور ان کی قیادت ختم ہوچکی ہے۔
جوبائیڈن نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آج ہی سیکڑوں ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوں گے۔
واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا۔
ریڈ کراس کی ٹیم اسرائیلی خواتین قیدیوں کو غزہ میں اسرائیل کے خصوصی فوجی یونٹ پہنچائےگی جہاں سے انہیں ابتدائی طبی معائنے کے لیے اسرائیل کے فوجی ہسپتال لے جایا جائے گا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، آج رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں، اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔