لائبریری کلچر کو پروان چڑھایا جائے

دنیا کے جتنے بھی معاشی اور سائنسی لحاظ سے ترقی یافتہ ممالک ہیں ان میں ایک قدرے مشترک پائی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان میں لائبریریوں کا ایک جال پھیلا ہوا ہے۔ ہر تعلیمی ادارے میں تو لائبریری ہوتی ہی ہوتی ہے اس کے علاوہ ان کے ہاں پبلک لائبریریوں کا بھی ایک جال بچھا ہوتا ہے وہاں ان کے ارباب اقتدار نے ایسا تعلیمی نظام مرتب کیا ہوا ہے کہ وہاں ہر طالب علم کو لامحالہ لائبریریوں کا سہارہ لینا پڑتا ہے اگرہم نے دور حاضر کے تعلیمی تقاضوں سے اپنے آپ کو ہم آہنگ رکھنا ہے توہمیں ملک میں لائبریری کلچرکو عام کرنا ہوگا اس مقصد کے حصول کیلئے ہمیں ملک میں لائبریرین سروس کو بھی جدید بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا کیونکہ اس کلچر کو عام کرنے کیلئے ہمیں نہایت ہی پڑھے لکھے افراد کی بطور لائبریرین ورک فورس بھی درکارہوگی۔ اب کچھ اور امور کا تذکرہ ہوجائے۔ جب کس معاشرے میں چوری چکاری رہزنی اور ڈکیتی وغیرہ کی وارداتوں میں اضافہ ہونے لگے تو یہ علامات ہوتی ہیں کہ اس معاشرے میں غربت بڑھ چکی ہے۔یہاں پر ہمیں ایک قصہ یاد آرہاہے ایک مرتبہ ایک بحری جہاز سمندر میں جا رہا تھا اس کے اوپر کے عرشے میں بھی چند مسافر تھے اور نچلے عرشے میں بھی ہوا یوں کہ نچلے عرشے کے مسافروں کے پاس پینے کا پانی ختم ہو گیا اور شدت پیاس سے ان کے بچے بلبلانے لگے اوپر کے عرشے میں موجود مسافروں کے پاس وافر پانی موجود تھا چنانچہ نچلے عرشے کے مسافروں نے ان سے استدعا کی کہ تھوڑا پانی ان کو دے دیا جائے کہ ان کے چھوٹے بچے پیاس کی شدت سے بلبلا رہے ہیں پر اوپر کے عرشے میں سفر کرنے والوں کے کان پر جوں نہ رینگی جس پر نچلے عرشے والوں نے ان سے کہا کہ اگر ان کو پانی نہ دیا گیا تو وہ جہاز کے نچلے عرشے میں چھید لگا دیں گے۔ اب کچھ تذکرہ عالمی منظر نامے کا ہوجائے جہاں امریکہ کے بعد ا سکے اتحادیوں نے بھی تائیوان کے معاملے ٹانگ اڑانا شروع کردیا ہے اور چین اس پر سخت سیخ پا ہے۔ اس کا تو یہ واضح مطلب ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ بتدریج معاملات کو کشیدگی کی طرف لے جا رہا ہے۔تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ تائیوان میں مداخلت سے گریز کرے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لیجیان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ تائیوان میں تجارتی معاہدں کے لیے اپنے وزیر کو نہ بھیجے۔ یہ مداخلت تصور کیا جائے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین برطانوی وزیر کے مستقبل قریب میں ہونے والے دورے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ برطانیہ کو تائیوان کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری دورے کو روکنا چاہئے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لیجیان نے تائیوان کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تائیوان غیر ملکی افواج کے ساتھ گٹھ جوڑ بند کرے جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔چین کے اس دعوے کے جواب میں کہ ایک برطانوی وزیر تائیوان کا دورہ کرنے والے ہیں، برطانیہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان پر بھی چین نے شدید اعتراض اٹھائے تھے اور دھمکیاں بھی دی تھیں۔ دورے کے دوران چینی طیارے تائیوان پر پرواز بھی کرتے رہے جس پر امریکہ نے خبردار کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔اب برطانیہ کی طرف سے تائیوان اپنے وزیر بھیجنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی چین کو آرام سے ترقی نہیں کرنے دیں گے۔