متعلقہ سرکاری اداروں کے مطابق خیبر پختون خوا میں سیکورٹی صورتحال کی بہتری کے باعث پشاور اور سوات سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں نہ صرف کاروباری سرگرمیاں پھر سے شروع ہوگئی ہیں بلکہ مختلف علاقوں میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے۔دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تجارت کے حجم میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تجارت، آمدورفت کے لئے قائم کراسنگ پوائنٹس پر دو طرفہ سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ڈی آئی جی ملاکنڈ سجاد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور نواحی علاقوں میں جہاں جہاں بعض شرپسند اورمشکوک افراد کی اطلاعات تھیں ان تمام علاقوں کو کلیئر کیا گیا ہے اور پولیس کے علاوہ فورسز بھی متاثرہ علاقوں کی گشت اور مانیٹرنگ کررہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عوام خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ ان کے مطابق کسی کو بھی ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دوسری جانب ڈی سی سوات جنید خان کے مطابق برفباری شروع ہوگئی ہے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لئے ملک کے مختلف علاقوں سے سیاحوں کی آمد ابھی سے شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوات میں سیاحوں کو نہ صرف مکمل تحفظ دیا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی بلکہ ان کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے متعدد ایونٹس کے انعقاد کا اہتمام بھی کیا جائے گا جس پر کام جاری ہے سینئر صحافی شہزاد عالم کے مطابق امن و امان کی صورتحال تیزی سے بہتر ہوگئی ہے اور کاروباری، سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس پر سوات کے عوام اور کاروباری حلقے کافی مطمئن اور خوش نظر آرہے ہیں اور ریاستی اداروں کے علاوہ ان لوگوں کے کردار کے بھی معترف ہیں جنہوں نے امن کے لئے آواز اٹھائی اور ماضی جیسی صورتحال کی نوبت آنے نہیں دی گئی۔دوسری جانب ڈائریکٹر میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی سیاحوں اور اہم وفود نے پشاور سمیت صوبے کے مختلف علاقوں کے میوزیمز اور تاریخی مقامات کے دورے کیے۔ ان میں بھارت سے آنے والے سکھ یاتری بھی شامل تھے۔ ان کے مطابق تمام میوزیمز اور تاریخی مقامات کی آپگریڈیشن کی گئی ہے اور ضم شدہ اضلاع پر بھی خصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کے لئے بھی تفریح سمیت معلومات فراہم کی جاسکے مثال کے طور پر ایک تاریخی کالج میں نامور پشتون فاتح اور حکمران شیرشاہ سوری کی شخصیت اور کارناموں پر ایک کامیاب سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد نے بھرپور دلچسپی دکھائی۔اسی طرح پشاور یونیورسٹی میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں جہاں شعرا ء نے اپنے کلام سناکر ماحول بنایا وہاں شرکا ئاور سٹوڈنٹس بھی محظوظ ہوئے۔اس قسم کی سرگرمیاں معاشرے کو پرسکون رکھنے، تشدد پسندی کے خاتمے اور ایک مثبت سوسائٹی کے قیام کیلئے بہت لازمی ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ حکام اور ادارے ان تمام سرگرمیوں کی سرپرستی کریں اور معاشرے میں موجود گھٹن میں کمی لانے کے لئے ایک منظم اور مستقل لائحہ عمل طے کیا جائے۔