1992 ء کے ایک روزہ عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ اور 2022 کے ٹی ٹونٹی عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں کئی مماثلتیں ہیں‘1992 ء کا عالمی کپ بھی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مشترکہ میزبانی میں ہوا تھا اور 2022 ء کا ٹی ٹونٹی عالمی کپ بھی ان دونوں ممالک کے میدانوں میں ہو رہا ہے‘تب بھی پاکستان نے اپنے میچوں کی ابتداء ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست سے میلبورن میں کی تھی اور موجودہ عالمی کپ میں بھی پاکستان اپنا پہلا میچ بھارت کے خلاف ہار گیا تھا‘1992 ء کے عالمی کپ میں بھی پاکستان ابتدائی میچوں میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکا اور موجودہ کپ میں بھی یہی ہوا‘ تب بھی پاکستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا ناممکن لگ رہا تھا مگر پھر پاکستان اگر مگر‘ چونکہ‘کے درمیان سیمی فائنل میں چلا گیاتب بھی ٹورنامنٹ کے اپنے آخری تین لیگ میچوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی اور اب بھی اس نے اپنے آخری تین میچ جیت لئے‘1992 ء میں بھی پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا دار و مدار آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے میچ میں ویسٹ انڈیز کی شکست پر تھا اس عالمی کپ میں بھی جنوبی افریقہ اور نیدر لینڈ کے میچ میں اگر جنوبی افریقہ جیت جاتا تو پاکستان سیمی فائنل میں نہ جاتا مگر ناقابل یقین طور پر نیدرلینڈ نے جنوبی افریقہ کو اپ سیٹ شکست دی تو پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی راہ ہموار ہو گئی‘ایک اور مماثلت 1992 ء کے سیمی فائنل اور 2022 ء کے سیمی فائنل میں یہ تھی کہ دونوں میں پاکستان نے پہلے فیلڈنگ کی اور پھر بیٹنگ‘1992 ء کے عالمی کپ میں پاکستان کی ابتداء میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں شکست سے ہوئی اور پھر وہیں فائنل میں انگلینڈ کے خلاف فتح حاصل کرکے عالمی کپ جیت لیا اس بار بھی ملبورن میں شکست سے ابتداء کی اور اب پاکستان ملبورن میں فائنل کھیلنے کا اہل بن چکا ہے‘1992 ء جیسا ایک اور اتفاق بھی آج ہوگیا کہ انگلینڈ ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے فائنل میں آگیا ہے اور اب 1992 ء کی طرح اس عالمی کپ میں بھی پاکستان اور انگلینڈ کا ہی مقابلہ ہوگا اگر پاکستان اسے ہراکر عالمی کپ جیت لیتا ہے تو پاکستان کی جہاں تک بات ہے 1992 ء کی تاریخ اپنے آپ کو دہرا دیگی‘1992 ء میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کی تھی اور اس میں تب پاکستانی کپتان عمران خان اور انکے نائب جاوید میانداد نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرکے پاکستان کی پوزیشن بہتر بنا دی تھی اگر کل پاکستان پہلے بیٹنگ کرلیتا ہے یہ صورتحال بھی 1992 ء کی نقل ہوگی‘اس وقت بائیں ہاتھ کے وسیم اکرم اور دائیں ہاتھ والے عاقب جاوید نے شاندار بولنگ کی تھی تو کیا اس بار شاہین آفریدی اور حارث روف یا نسیم شاہ یہ کردار ادا کریں گے اور تب مشتاق احمد اور عامر سہیل نے نپی تلی آف بریک بولنگ کرکے میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا تو کیا اس بار شاداب خان اور محمد نواز یہ کردار بالترتیب ادا کریں گے‘ اب تک دونوں عالمی کپ مقابلوں میں اتنے اتفاقات ہوگئے ہیں تو کیا یہ اتفاق بھی ہونے جارہا ہے کہ پاکستان ٹی ٹونٹی کا عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا فاتح بن جائیگا‘کیا خیال ہے ایک دعا نہ ہوجائے یار!