گارچِن، جرمنی: زمین سے تقریباً 2500 نوری سال کے فاصلے پر موجود دودھیا کہکشاں کے ستارہ ساز خطے ’کون نیبیولا‘ (Cone Nebula) کی تصویر جاری کر دی گئی۔
رواں سال کے ابتداء میں یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) کی جانب سے لی گئی اس تصویر میں تاریک اور ابر آلود نیبیولا کی پُر اسرار وجود کو دیکھا جاسکتا ہے۔
سات نوری سال طویل کون نیبیولا کا ستون NGC 2264 نامی خطے کا ایک حصہ ہے اور اس کو پہلی بار 18 ویں صدی میں ماہرِ فلکیات ولیم ہرشل نے دریافت کیا تھا۔
کون نیبیولا کی یہ منفرد شکل ٹھنڈی گیس کے بڑے بڑے بادلوں اور گرد و غبار کی وجہ سے ہے۔ یہ عناصر نئے ستاروں کی تشکیل کے اسباب کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
یورپی خلائی مشاہدہ گاہ کے مطابق اس ستون کا وجود تب ظاہر ہوتا ہے جب بڑے بڑے نو تشکیل نیلے روشن ستارے ہوائیں اور شدید الٹرا وائلٹ شعائیں خارج کرتے ہیں جو ان ستاروں کے اطراف سے مواد اڑا لے جاتی ہیں۔
ای ایس او کا کہنا تھا کہ جس اس مواد کو دور دھکیلا جاتا ہے تو نئے ستاروں سے دور جانے والی گیس اور گرد دبتی ہے اور کثیف، تاریک اور لمبے ستون جیسی شکلیں وجود میں آتی ہیں۔