پیرس: ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر دنیا چاہتی ہے کے کاربن کے صفر اخراج اور عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھا جائے تو 2050 تک عالمی سطح پر کوئلے کے استعمال کو 90 فی صد تک کم کرنا ہوگا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کئی ممالک کی جانب سے موسمیات کے حوالے سے کیے گئے اعلانات کے باوجود کوئلے پر انحصار کے متعلق حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں فاسل ایندھن کے استعمال میں انتہائی کمی لانے سمیت پولیسی میں اہم تبدیلیاں لانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ دنیا کو موسمیاتی بحران کے تباہ کن اثرات سے بچایا جاسکے کیوں کہ کرہ ارض کا درجہ حرارت صنعتکاری سے قبل سطح سے تقریباً 1.2 ڈگری سیلسیئس گرم ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں کوئلے کے استعمال میں کمی کے متعلق متعدد مناظر کو پیش کیا گیا ہے۔ کوئلہ تمام فاسل ایندھن میں سے زیادہ آلودگی پھیلاتا ہے اور زمین کو گرم کرنے والے کاربن اخراج کے سب سے بڑے حصے کا زیادہ ذمہ دار ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ اگر ممالک اپنے اعلان کردہ اہداف سے جُڑے رہیں تو 2030 تک اس کے استعمال میں 70 فی صد تک کمی واقع ہوگی جبکہ 2050 تک یہ کمی 90 فی صد تک ہو جانی چاہیئے۔
رپورٹ کے مطابق جدید معیشتوں کی جانب سے 2035 تک عالمی توانائی کے شعبے، جس میں کوئلے کی سب سے زیادہ کھپت ہوتی ہے، کو مکمل طور پر کاربن سے پاک کر دیا جانا چاہیئے اور عالمی سطح پر ایسا 2040 تک ہو جانا چاہیئے۔
ادارے کے ایگزیکٹِیو ڈائریکٹر فاتح بائرول کا کہنا تھا کہ دنیا کا 95 فی صد سے زیادہ کوئلے کی کھپت ان ممالک میں ہے جنہوں نے کاربن اخراج کو صفر تک لانے کا عزم کیا ہوا ہے۔