فلوریڈا: نصف صدی بعد چاند پر دوبارہ قدم رکھنے کے امریکی منصوبے کے تحت اس بار ناسا کا آرٹیمس وَن مشن کامیابی سے لانچ ہو گیا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق اپالو کے پچاس سال بعد ناسا کا آرٹیمس وَن مشن کامیابی سے لانچ ہو گیا، خلائی جہاز امریکی وقت کے مطابق رات پونے دو بجے فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ کیا گیا۔
ناسا کا نیا راکٹ آرٹمس اپالو کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑا، طاقت ور، زیادہ بہتر اور جدید آلات سے آراستہ ہے، اس کی اونچائی 322 فٹ ہے اور یہ خلائی شٹل کی طرح کام کرتا ہے۔
لانچ کے وقت 100 میٹر لمبی آرٹیمس گاڑی روشنی اور آواز کے شان دار امتزاج کے درمیان آسمان کی طرف پرواز کر گئی، جس کا مقصد ایک خلاباز کیپسول کو چاند کی سمت پھینکنا تھا۔
امریکا کا نصف صدی بعد دوبارہ چاند کی تسخیر کا منصوبہ آخری لمحات میں ناکام
اس مخصوص پرواز کے لیے اورین کے نام سے جانا جانے والے اس خلائی جہاز میں کوئی عملہ سوار نہیں تھا، لیکن اگر سب کچھ منصوبے اور توقعات کے مطابق رو بہ عمل آتا ہے، تو اگلے مرحلے پر چاند کی سطح پر اترنے کے لیے اس خلائی جہاز میں انسان بھی روانہ کیے جائیں گے۔
بدھ کی یہ پرواز اگست اور ستمبر میں 2 پچھلی لانچ کی کوششوں کے بعد کی کامیاب کوشش تھی، پچھلی مرتبہ تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے پروازیں الٹی گنتی کے دوران ہی روک دی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے 2025 تک خلا بازوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے، یہ ایک طویل قیام کی منصوبہ بندی ہے، کیوں کہ چاند مشن 2040 کی دہائی میں مریخ کے لیے پروازوں کی بنیاد رکھے گا۔
SLS ناسا کی اب تک کی سب سے طاقتور گاڑی ہے، اور یہ اس کے آرٹیمس (Artemis) پروجیکٹ کے لیے ایک بنیاد کی مانند ثابت ہوگی، جس کا مقصد 50 سال کی غیر موجودگی کے بعد لوگوں کو چاند کی سطح پر واپس لانا ہے۔
ناسا کے مطابق اس راکٹ کا کام اورین نامی ٹیسٹ کیپسول کو زمین سے بہت دور چاند کی طرف پہنچانا ہے، یہ خلائی جہاز 6 ہفتوں کے دوران واپسی سے قبل چاند کے گرد ایک بڑے قوسی دائرے میں گھومے گا اور پھر بحر الکاہل میں آ کر گر جائے گا۔
ناسا کے خلاباز رینڈی بریسنک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیمیس I کی پرواز کے ہم یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ کیا کیا خطرات پیش آ سکتے ہیں، جس کی وجہ سے آرٹیمیس II کے عملے کے مشن کے لیے خطرہ کم ہو جائے گا۔