سماجی انقلاب

دنیا میں کوئی بات اگرچہ نئی نہیں ہوتی لیکن ہر بات کو نیا (منفرد) بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے۔ اِس نظریئے کا پس منظر جاننا‘ سمجھنا اور سمجھانا انسانی معاشرے کی ترقی کا مؤجب بن سکتا ہے۔ بالعموم سماجی رابطہ کاری کے وسائل میں کلیدی اہمیت کی حامل ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ کو آزادیئ اظہار کا وسیلہ‘ ذریعہ اور علامت سمجھا جاتا ہے‘ جس کی ملکیت امریکہ کے ارب پتی کاروباری ’ایلون مسک‘ کو منتقل ہونے کے بعد نہ صرف اِس ادارے بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش پائی جاتی ہے اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ صرف ٹوئٹر(کوئی ایک ادارہ) ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر آزادیئ اظہار کا مستقبل کیا ہوگا کیونکہ اگر ٹوئٹرکے مقابلے کوئی بھی دوسرا ادارہ (مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم) متعارف ہوا اور اُس نے ’ٹوئٹر جیسی مقبولیت حاصل کی کہ دنیا کی 8 ارب آبادی میں سے ایک ارب صارف اِسے استعمال کرنے لگے تو اُس کا مستقبل بھی زیادہ مختلف نہیں ہوگا اور آزادیئ اظہار کا گلہ گھونٹنے والی قوتیں اُسے بھی کسی نہ کسی بڑی قیمت کے عوض خرید لیں گی۔ٹوئٹر کی خاص بات یہ رہی کہ اِس نے بہت ہی کم عرصے میں اہم سیاسی و سماجی حلقوں میں خاص مقام بنایا۔ سائنس اور کھیل سے لے کر سیاست اور درس و تدریس تک ٹوئٹرکا استعمال ہونے لگا اور چونکہ ٹوئٹرکا بنیادی مقصد تفریح طبع نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود حیرت انگیز طور پر پاکستان میں ٹوئٹر مقبول ہوا اور اِسے عوامی و خصوصی سطح پر وہ پذیرائی ملی جو بہت کم وسائل کو رہی ہے۔ پاکستان میں عوام الناس کی سطح پر فیس بک‘ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام بالترتیب زیادہ مقبول ہیں لیکن ٹوئٹر کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا جس نے ذرائع ابلاغ سے تحقیقی صحافت تک اسلوب کو نئی بلندیوں اور اظہار کو نئے امکانات سے روشناس کرایا ہے۔ڈیٹا پورٹل (Data-Portal) نامی اعدادشمار اکٹھا کرنے والے ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹوئٹرصارفین کی تعداد 34 لاکھ ہے جو ٹوئٹر کے عالمی صارفین کی تعداد کے ’ایک فیصد‘ سے بھی کم ہیں جبکہ ٹوئٹر کے مقابلے فیس بک 4 کروڑ 90 لاکھ پاکستانی استعمال کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ٹوئٹر سوشل میڈیا کا ایک سنجیدہ محاذ ہے اور اِس کے ذریعے تبادلہئ خیال ایک خاص درجے کی بلندی رکھتا ہے اور اِس کی مقبولیت کا موازنہ ’فیس بک‘ یا کسی بھی دوسرے سوشل میڈیا ذریعے سے نہیں کرنا چاہئے کیونکہ سماجی رابطہ کاری میں یہ ایک بالکل الگ قسم کی ضرورت پورا کر رہا ہے۔ ’ڈیٹا پورٹل‘ کی طرح اعدادوشمار جمع کرنے والے ایک اور ادارے ’ایپ فائنڈر (App-Finder) نے بھی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں یکم جنوری 2017ء سے سولہ نومبر 2022ء کے درمیانی ٹوئٹر برڈ ایپ کو قریب 2 کروڑ مرتبہ حاصل (ڈاؤن لوڈ) کیا گیا ہے جبکہ اِسی عرصے کے دوران پاکستان میں 11 کروڑ سے زائد صارفین نے فیس بک اور 9 کروڑ سے زائد صارفین نے ’ٹک ٹاک (TikTok)‘ حاصل کیا۔ ٹوئٹر کے مقابلے سماجی رابطہ کاری کے دیگر وسائل کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مذکورہ ایپلی کیشنز (فیس بک‘ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام) کی لائٹ (light) ایپلی کیشنز بھی دستیاب ہیں جو چند برس پرانے یا کم حافظہ (میموری) رکھنے والے فونز صارفین کے لئے بہتر رہتے ہیں۔ اگر ہم روزانہ کی بنیاد پر بات کریں تو پاکستان میں اپریل 2022ء تک ٹوئٹر اپنے عروج پر تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان تحریک انصاف کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش اور کامیاب ہوئی اور اُس وقت تحریک انصاف کے کارکن ٹوئٹرہی کے ذریعے اپنی قیادت کے فیصلوں سے فوری آگاہ ہوتے تھے۔