چینی اور امریکی وزرائےدفاع کی ملاقات، کیا کشیدگی کم ہوگی

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کمبوڈیا میں چینی ہم منصب وی فینگے سے ملاقات کی ہے، ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پرقابو پانے کے لیے اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا میں ہونے والی ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان اگست کے بعد پہلی ملاقات ہے، دونون ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پرپہنچی جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا جس پر چین نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے جنگی مشقیں شروع کردی تھیں۔

پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل پیٹ ریڈرنے ملاقات کے بعد بیان میں کہا کہ رواں سال چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے ساتھ دوسری ون آن ون ملاقات کے دوران لارڈ آسٹن نےخطے میں اسٹریٹجک خطرات کو کم کرنے اور آپریشنل سیفٹی میں اضافے کے حوالے سے مذاکرات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ملاقات کے دوران لارڈ آسٹن نے چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے طیاروں کی جانب سے ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں بڑھتے ہوئے خطرت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب رواں سال جون میں آسٹریلوی محکمہ دفاع نے بیان میں کہاتھا کہ رواں سال مئی میں چینی لڑاکا طیارے نےجنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں آسٹریلیا کے فوجی طیارے کو خطرناک طریقے سے روکا تھا۔ آسٹریلیا کا کہنا تھا کہ چینی جیٹ طیارہ نے ’آر اے اے ایف‘ طیارے کے انتہائی قریب سے اڑان بھری اور ایلومینیم کے چھوٹے ٹکڑوں کو آسٹریلوی طیارے کے انجن میں داخل کردیا۔

خیال رہے کہ امریکی وزیردفاع اور چینی ہم منصب کے درمیان ملاقات کمبوڈیا کے شہر سیئم ریئپ میں وزرائے دفاع کی کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد چین نے اعلان کیا کہ ملٹری کمانڈر سمیت مختلف موضوعات پر امریکا کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لارڈ آسٹن اورچینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے درمیان تائیوان کے مسئلے پر طویل بات چیت ہوئی تھی اور نینسی پلوسی کے دورہ کے بعد منسوخ ہونے والے امور کو دوبارہ سے شروع کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عہدیدیدار نے بتایا کہ امید ہے کہ ایسے امور پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے جو گزشتہ 6 ماہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان برف جمع ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ کے درمیان جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر3 گھنٹے کی ملاقات کے بعد ہوئی جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے دنیا میں نئی سرد جنگ کے اثرات کو ختم کرنے کے حوالے سے تھی۔

امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کے باوجود تنازعات کو ختم کرنے کے لیےامریکی فوجی حکام طویل عرصے سے چینی ہم منصب کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔جون میں لارڈ آسٹن اور چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے کے درمیان ملاقات کے بارے میں پینٹاگون نے کہا کہ دونوں کے درمیان ملاقات بات چیت کو بہتر کرنے کی کوشش میں اہم قدم ہے۔

خیال رہے کہ نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا، چین اس دورہ کو اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کوشش کے طور پر دیکھتا ہے جس کے بعد چین نے جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ امریکا کے تائیوان کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ قانون کے تحت جزیرے کو اپنے دفاع کے ذرائع فراہم کرنے کا پابند ہے۔