چین کی ایک اور کامیابی

چین میں ویڈیو گیم سے وابستہ صنعت کاروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ نوعمروں میں ویڈیو گیم کی لت کے مسئلے کا حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ ایک برس قبل چینی حکومت نے نوعمروں کو ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے وقت متعین کر دیا تھا۔چین دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیمنگ مارکیٹ ہے تاہم سرکاری میڈیا اس صنعت کو ایک طرح کا نشہ قرار دیتا ہے۔ ویڈیو گیم کی صنعت پر ٹیکنالوجی ریگولیٹری اداروں کی جانب سے اکثر کاروائیاں ہوتی رہتی ہیں اور ان کے خلاف ریکارڈ جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ ان کے خلاف طویل تفتیش اور کمپنی کے شیئروں کی ابتدائی عوامی پیش کو معطل کیے جانے جیسے اقدامات بھی ہوتے رہتے ہیں۔بیجنگ حکومت نے نوعمروں میں ویڈیو گیم کی لت پر قابو پانے کے لیے ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے اوقات متعین کر دئیے ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں اس نے ایک حکم جاری کیا تھا جس کی رو سے سکول کھلے رہنے کے دوران 18برس سے کم عمر کے نوعمروں کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو صرف رات آٹھ بجے سے نو بجے تک آن لائن ویڈیو گیم کھیلنے کی اجازت ہے۔چین کی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری سے وابستہ اعلی اختیاری سرکاری کمیٹی اور ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی سی این جی نے پیر کے روز ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیم کھیلنے کے اوقات متعین کر دیے جانے کی وجہ سے ویڈیو گیم کی لت پر بنیادی طور پر قابو پالیا گیا ہے۔ اور اب 75 فیصد سے زیادہ کم عمر افراد ایک ہفتے میں تین گھنٹے سے بھی کم ویڈیو گیم کھیلتے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گیمنگ کمپنیوں کی جانب سے ویڈیو گیم کی لعنت کے انسداد کے نظام کے تحت گیم استعمال کرنے والے 90 فیصد سے زائد نوعمروں کا احاطہ کر لیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں 9 سے 19 برس کے درمیان عمر کے تقریبا98 فیصد افراد کے پاس کوئی نہ کوئی موبائل فون ہے اور 18 برس یا اس سے کم عمر کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریبا 186 ملین ہے۔چین میں ویڈیو گیم کھیلنے والوں کو اپنا شناختی کارڈ استعمال کرنا ضروری ہے اور آن لائن گیم کھیلنے سے قبل انہیں اپنا اندراج کرانا پڑتا ہے اور اس بات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے کہ وہ عمر کے حوالے سے جھوٹ نہیں بول رہے ہیں۔گیمنگ فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اوقات کے اندر ہی نوعمروں کو ویڈیو گیمنگ کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔چین نے گیمنگ انڈسٹری کو بھی ایک قاعدے اور قانون کے نیچے لاکر ایک بہترین مثال قائم کی ہے جس کی تقلید ان تمام ممالک کو کرنی چاہئے جو اپنی نئی نسل کو وقت ضائع کرنے کی عادت سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ گیمنگ انڈسٹری ایک منافع بخش شعبہ ہے اور اس وقت کمپیوٹر اور موبائل فون گیمز ہالی ووڈ کی کسی بھی بڑی فلم سے زیادہ کمائی کرتی ہیں تاہم گیمز کھیلنے کیلئے وقت  اور عمر کا تعین کرکے اس سلسلے میں سامنے آنے والے خطرات اور نقصانات سے بچا جاسکتا ہے۔