ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کاکامیاب انعقاد

خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایٹا کے زیر انتظام صوبے کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجزمیں داخلے کے لئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ گزشتہ اتوارکو صوبے کے نو مختلف ریجنز پشاور‘ایبٹ آباد‘ کوہاٹ‘ملاکنڈ‘ سوات‘ صوابی‘ مردان‘بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بیک وقت منعقد ہوا۔ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 46230طلباء وطالبات شریک ہوئے   ٹیسٹ کے حوالے سے یہ بات خوش آئند ہے کہ طلباء وطالبات اور والدین نے ٹیسٹ کے لئے بہترین انتظامات پر خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایٹا کی کوششوں کو سراہا ہے  اس حقیقت سے ہرکوئی واقف ہے کہ اس سال طلباء وطالبات کی تعداد میں ریکارڈ اضافے کے باعث ٹیسٹ کا صوبے کے طول وعرض میں انعقاد کے ایم یو،ایٹا اور صوبائی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج تھا جس میں ایک اہم مسئلہ موسم سے متعلق تھا اگر ٹیسٹ کے روز کسی بھی سنٹر میں بارش ہوجاتی یاخداناخواستہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوجاتا تواس کااثر ملک بھر میں ایک ہی روز منعقد ہونے والے اس اہم ترین ٹیسٹ پر پڑنا تھا لیکن شکر ہے کہ یہ ٹیسٹ انتظامات سمیت ہر لحاظ سے قابل اطمینان رہے ہیں۔ ایم ڈی کیٹ بظاہر تو میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کا ایک روٹین کا ٹیسٹ معلوم ہوتا ہے لیکن اس سال جن مراحل سے گذر کر اس ٹیسٹ کا انعقاد  ہوا ہے اس کا حال یا تو یہ ٹیسٹ دینے والے ہزار وں بچے جانتے ہیں اور یا پھر اس کی حقیقت ان بچوں کے بدقسمت والدین سے پوچھی جا سکتی ہے۔ دراصل اس سال ایم ڈی کیٹ کا انعقاد ان حالات میں ہو اجب چند ماہ سے اس کے حوالے سے کوئی بھی بات حتمی طور پر کرنی انتہائی مشکل تھی۔ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے اور پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت برسرا قتدارآنے کے بعد ملک کے معاملات جیسے دیگر شعبوں میں بے یقینی اور افرا تفری سے دوچار ہیں اس کا اثر وطن عزیز میں میڈیکل ایجوکیشن کو ریگولیٹ کرنے والے قومی ادارے پاکستان میڈیکل کمیشن کے حالات بھی بآسانی محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت سے قبل ملک بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کا اختیار پی ایم ڈی سی کے توسط سے صوبوں کے پاس تھا یہ داخلے پی ایم ڈی سی کی گایئڈ لائنز اور قوانین کی روشنی میں ہوتے تھے جس کے لئے پی ایم ڈی سی نے چاروں صوبوں میں قائم پبلک سیکٹر میڈیکل یونیورسٹیوں کو فوکل پوائنٹ مقرر کر رکھا تھا اور تمام صوبوں میں یہی جملہ یونیورسٹیاں داخلہ ٹیسٹ کے انعقاد کی ذمہ دار تھیں۔ خیبر پختونخوا میں یہ اختیار صوبے کی واحد پبلک سیکٹر یونیورسٹی خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو دیا گیا تھا جبکہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے تحریری ٹیسٹ کا اختیارخیبرپختونخوا کی سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایوالویشن ایجنسی(ایٹا)کو دے رکھا تھا البتہ جب مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت بر سر اقتدار آئی تو اس نے یہ سارے اختیارات نو تشکیل شدہ پاکستان میڈیکل کمیشن کو تفویض کر دیئے تھے جس نے اصلاحات کے ایک بڑے پیکج پر عمل کرتے ہوئے جہاں ملک میں طبی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی وہاں طبی تعلیم کی ریگولیشن پر بھی خاطر خواہ توجہ دی گئی اسی سلسلے میں پی ایم سی نے دو سال پہلے اگر ایک طرف ملک بھر میں یکساں نصاب کے تحت ایک ہی روز ایک معیار کے تحت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا انعقاد کیا تو دوسری جانب پچھلے سال ملک بھر میں ان ڈور کمپیوٹرائزڈ بیسڈٹیسٹ لیکر ایک نئی مثال بھی قائم کی لیکن اس سال حکومت کی تبدیلی کا اثر چونکہ پی ایم سی کے معاملات پر بھی پڑا اس لئے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے ایام قریب آنے پر ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے حوالے سے بھی نہ صرف طرح طرح کی چے میگوئیاں ہونے لگیں تھیں بلکہ کنفیوژن اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ کسی کی بھی سمجھ میں نہیں آرہا تھاکہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے حوالے سے کیا ہونیوالا ہے تاہم یہ ساری کنفیوژن ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے ایک ہی روز ملک بھر میں انعقادکی صورت میں ختم ہو چکی ہے توقع رکھنی چاہیے کہ اگلے مراحل بھی بخیر و خوبی طے پا جائیں گے۔