آج کل کھیلوں کی دنیا میں مقبولیت کے حساب سے قطر میں ہونے والا فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ سرفہرست جا رہا ہے یوں تو عالمی سطح پر اس ٹورنامنٹ میں کئی فٹبالرز نے اپنے اعلیٰ کھیل کی وجہ سے دھوم مچائی ہوئی ہے پر پرتگال کے رونالڈو اور ارجنٹائن کے میسی کا تو جواب ہی نہیں ان کے کھیل کو دیکھ کر فٹ بال کے شائقین کو برازیل کے پیلے اور ارجنٹائن کے میراڈونا یاد آ جاتے ہیں جنہوں نے ماضی بعید میں فٹبال کے کھیل کو کھیلوں کی دنیا میں ایک بلند مقام دلوا دیا تھا ماضی بعید میں وطن عزیز میں بھی تقریباً ہر بڑے شہر میں ہر سال کئی فٹ بال کے ٹور نامنٹ ہوا کرتے تھے اور پاکستان کی فٹبال ٹیم اگر عالمی معیار کی نہیں تھی تو کم ازکم ایشیائی سطح پر پہلی دس ٹیموں میں اس کا شمار ضرور ہوتا تھا اب تو جن فٹ بال گراونڈز پر کبھی فٹبال ٹورنامنٹ کھیلے جاتے تھے وہاں بلڈرز مافیا نے اپنے سیاسی اثرو رسوخ سے کنکریٹ کی عمارتیں کھڑی کر دی ہیں‘ پشاور میں شاھی باغ اور جناح پارک کی اس ضمن میں مثال لے لیجئے کیا کسی دور میں ان جگہوں پر سال بھر فٹ بال کے ٹورنامنٹ نہیں ہوا کرتے تھے۔اس موقع پرچند اہم عالمی سیاسی واقعات پر تبصرھ بیجا نہ ہوگا‘ وزیراعظم پاکستان کا یہ کہنا درست ہے کہ عالمی برادری افغانستان کی صورت حال میں بہتری کیلئے کردار ادا کرے اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات کا یہ مشورہ بھی قابل غور ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آ بادی پر قابو پانے کے واسطے جلد نیشنل ایمرجنسی پلان دیا جائے کیونکہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے‘انجام کار امریکہ کی زبان پر اس کے دل کی بات آ ہی گئی واشنگٹن اس بات پر سخت پریشان ہے کہ چین روس اور پاکستان ایک پیج پر آخر کیوں آ گئے ہیں امریکی محکمہ دفاع کے اس بیان کی ہر سطر کے پڑھنے سے پتہ چلتا کہ امریکہ پاکستان چین اور روس کی آپس میں دوستی پر کس قدر پریشان ہے امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان بھی ان مقامات میں سے ایک ہے جنہیں چین اپنے فوجی لاجسٹک مرکز کے طور پر اہم خیال کرتا ہے روس کو بھی چین جامع سٹرٹیجک پارٹنر سمجھتا ہے امریکہ کے محکمہ دفاع نے یہ بھی کھا ہے کہ بیجنگ بیلٹ اور روڈ منصوبے کے ذریعے استوار تعلقات کو شراکت داروں کے ساتھ معاشی تعاون کے لئے استعمال کر رہا ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر چین اور روس اپنی قومی ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے آ پس میں تعاون کر رہے ہیں تو امریکہ کواس پر کیا اعتراض ہے‘کیا بیجنگ اور ماسکو یا اسلام آباد واشنگٹن کی پیشگی منظوری کے بعد اپنی قومی ترجیحات متعین کیا کریں‘ کیا امریکہ یہ برداشت کرے گا اگر کوئی دوسری سپر پاور اسے یہ مشورہ دے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی مرتب کرتے وقت ان سے پیشگی مشورہ کیا کرے؟۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ