اہم معاملہ

افغانستان اور پاکستان دو ایسے پڑوسی ممالک ہیں جن کے حالات ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں اوریہ وجہ ہے کہ افغانستان میں چاہے خوراک کا بحران ہو یا پھر امن و امان کا، پاکستان اس سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔پاکستان نے ہر مشکل میں نہ صرف افغانستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے بلکہ یہاں پر امن و خوشحالی کیلئے جانی اور مالی قربانی بھی دی ہے‘تاہم اس کے بدلے میں افغانستان کی طرف سے کم ہی خیر سگالی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اب یہ جو کابل میں اگلے روز پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے تو یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں کئی‘ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اس قسم کے واقعات  پیش آئے ہیں تاہم ہر مرحلے پر پاکستان نے صبر و  تحمل کا مظاہرہ کیا ہے  یعنی پاکستان کی ہر حکومت افغان دوست پالیسی پر عمل پیرا رہی ہے۔ چونکہ امریکہ چین اور روس کا اس خطے میں اثر و نفوذ ختم کرنے کیلئے اور ان کے اس علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کو زک پہنچانے کے درپے ہے لہٰذا عین ممکن ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان نفاق پیدا کرنے اور اس علاقے میں انتشار پھیلا نے میں اس کا چھپا ہوا ہاتھ ہو اس علاقے میں کئی عرصے سے سپر پاورز جو گریٹ گیم  کھیل رہی ہیں وہ ابھی جاری و ساری ہے اس کے صرف کردار بدل گئے ہیں۔ مختلف ادوار میں زار روس برطانیہ اور  امریکہ  اس گیم کے مرکزی کردار رہے ہیں آج امریکہ کو اس علاقے میں چین اور روس دونوں کے اثر و نفوذ سے خطرہ لاحق ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ چین یہاں قدم جمائے۔جبکہ دوسری طرف چین اس وقت پوری طرح امریکہ پر حاوی ہے اور ا س نے صرف ایشیاء میں ہی نہیں یورپ اور افریقہ میں بھی اپنے اثر رسوخ میں جو اضافہ کیا ہے اس کے متعلق امریکہ نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ امریکہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک دن اسے چین کے مقابلے میں دفاعی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ چین اس وقت نہ صرف ایک بڑی فوجی طاقت ہے بلکہ معاشی طور پر چین نے جو مقام حاصل کیا ہے اس کے حوالے سے دوسرے ممالک محض تصور ہی کر سکتے ہیں۔ چین نے اپنی ایک بڑی آبادی کو جو کئی ممالک کے مجموعی آبادی سے زیادہ تھی، ان کو غربت سے نکال کر تمام بنیادی ضروریات ان کو نہ صرف فراہم کر دی ہیں بلکہ ان کا شمار خوشحال افراد میں ہونے لگا ہے۔اس میں کردار اس چینی قیادت کا ہے جس نے دانشمندی سے ایسی پالیسیوں پر ملک کو گامزن کیا ہے کہ وہ ایک مسائل سے گھری قوم کی بجائے دنیا کی خوشحال ترین اور ترقی یافتہ قوم بن گئی ہے۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین نے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے‘ دنیا بھر میں جن ممالک کے ساتھ چین کی تجارت ہو رہی ہے تو تجارتی پلڑا چین کا ہی بھاری ہے، چاہے امریکہ کے ساتھ تجارت ہو یا  پھر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ۔ا س تمام بحث سے یہ نتیجہ نکل سکتا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان اس وقت رسہ کشی زوروں پر ہے اور اس کے اثرات سے پاکستان بھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔اسلئے ضروری ہے کہ ہمارے ارباب اختیار اس معاملے میں پھونک پھونک کر قدم رکھیں اور امریکہ پالیسیوں سے ہوشیار رہیں جو چین کو پیچھے دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور لازمی طور پر پاکستان میں زیر تکمیل چینی منصوبے بھی اس کے نشانے پر ہیں۔