گلوبل پوزیشنگ سسٹم (GPS) 44 سال قبل (22 فروری 1978ء) متعارف کرایا گیا تھا۔ اِس امریکی نظام میں 24 سیارے زمین کے گرد اِس طرح تعینات کئے گئے ہیں کہ زمین کی گردش اور اِن سیاروں کی گردش میں ربط پایا جاتا ہے اور یوں زمین کے چپے چپے پر ’ریڈیو سگنلز‘ (کی صورت شعائیں) پھیلائی جاتی ہیں‘ جنہیں وصول کرنے کی صلاحیت رکھنے والے لاکھوں کروڑوں ’جی پی ایس‘ آلات بیک وقت اِس سے رہنمائی لینا چاہیں تو یہ سہولت مفت حاصل کر سکتے ہیں۔ جدید موبائل فونز بیک وقت ایک سے زیادہ ’جی پی ایس‘ کے سگنلز کو وصول کرنے اور زیادہ درست رہنمائی کرتے ہیں۔ دفاعی اور شہری مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے ’جی پی ایس‘ میں فرق یہ ہے کہ دفاع یا جنگی جہازوں اور شہری ہوا بازی کے جہازوں میں استعمال ہونے والے ’جی پی ایس‘ زیادہ درست معمولات فراہم کرتے ہیں جبکہ موبائل فون‘ گاڑی‘ کیمروں یا کمپیوٹر و لیپ ٹاپ میں نصب ’جی پی ایس‘ کی فراہم کردہ رہنمائی (معلومات) زیادہ درست نہیں ہوتیں اور یہی وجہ ہے کہ ’جی پی ایس‘ زیادہ قابل اعتبار تو نہیں لیکن ایک ایسی سہولت ضرور ہے جو ’جانے انجانے‘ مقامات تک رسائی اور حفاظت کا وسیلہ ضرور ہے اور نقشہ جات کی مدد سے رہنمائی کا نظام دنیا کے ہر ملک میں مقبول و زیراستعمال ہے۔ پاکستان میں گزشتہ دور حکومت کے دوران ’غربت سروے‘ کے لئے ’جی پی ایس‘ کا استعمال کیا گیا اور اگر ’الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں‘ کسی موقع پر متعارف ہوتی ہیں تو ووٹر لسٹیں بھی ’جی پی ایس‘ کوائف کے ساتھ مرتب ہوں گی جس میں ہر ووٹر کی معلومات کے ساتھ اُس کی رہائشگاہ تک رسائی سے متعلق کوائف سے انتخابی اُمیدوار فائدہ اُٹھا سکیں گے۔’جی پی ایس‘ تبدیل ہو رہا ہے۔ 44 سال قبل متعارف ہونے اور اِس عرصے کے دوران 75 مرتبہ تبدیل یا توسیع ہونے کے بعد ایک ایسا ’جی پی ایس‘ متعارف ہونے جا رہا ہے جو عمومی (شہری) استعمال کے لئے بھی ”انتہائی درست“ معلومات فراہم کرے گا اُور اِسے ”ہائبرڈ آپٹیکل وائرلیس نیٹ ورک“ کا نام دیا گیا ہے جس کے ذریعے کوئی بھی گاڑی یا صارف 4 انچ سے بھی کم فاصلے تک کی معلومات حاصل کر سکے گا اور یہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں کسی انقلاب سے کم نہیں ہوگا کیونکہ بنا ڈرائیور گاڑیاں متعارف کرانے کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ یہ تھی کہ شہری گنجان آباد علاقوں یا تنگ و تاریک پر پیچ راستوں پر ’جی پی ایس‘ سے خاطرخواہ درست نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ رہنمائی کے اِس نئے نظام کے متعارف ہونے سے بنا ڈرائیور (خود کار) گاڑیاں‘ جنہیں پہلے ہی مصنوعی ذہانت سے لیس کرنے کے لئے تجربات جاری ہیں ایسے امکانات کو جنم دیں گے‘ جس میں ماحول دوست ٹیکنالوجی اور کم افرادی وسائل سے بہتر نتائج حاصل ہو سکیں گے۔ اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب موجودہ ”عالمی نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم“ ایک یاد اور کتابوں کا حصہ بن جائیگا۔موجودہ جی پی ایس کے ساتھ ایک اور نئے نظام کو بھی متعارف کرایا جارہا ہے تاکہ امریکہ کی اجارہ داری کا خاتمہ ہو اِس نئے نظام کو ”ریئل ٹائم پن پوائنٹ پوزیشننگ سسٹم“ کا نام دیا گیا ہے جسے ”سپر جی پی ایس (SuperGPS)“ یعنی جی پی ایس کا زیادہ بہتر متبادل کہا جا رہا ہے اور یہ ریڈیو سگنلز کی بجائے زیادہ طاقتور موبائل اور وائی فائی نیٹ ورکس کے مشابہ منسلک ہونے کی صلاحیت (کنیکٹیوٹی) رکھتا ہے۔ اِس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ خود کار موٹرگاڑیاں‘ قانون کے نافذ اور رہنمائی کی متلاشی سافٹ وئرز (نیویگیشن ایپس) کے صارفین کو ’بہ امر مجبوری‘ غیر معتبر سیٹلائٹ ریڈیو سگنلز پر انحصار نہ کرنا پڑے۔