کرپشن ختم کئے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، وزیراعلیٰ

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے کرپشن کے ناسور کا خاتمہ ناگزیر ہے،جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی قومی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

 یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف نے قومی سطح پر کرپشن کے خلاف تاریخی جدوجہد کا آغاز کیا تاکہ قوم کو مفاد پرست اور کرپٹ مافیا سے نجات دلا کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔

 جمعرات کے روز انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کے حوالے سے جاری اپنے خصوصی بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدعنوانی آج کے معاشرے کا بد ترین ظلم بن چکی ہے اور ظلم کو روکنا اور مظلوم انسانیت کے حقوق کا دفاع کرنا ہم سب کا دینی اور قومی فریضہ ہے۔

 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر انسداد بدعنوانی کے دن کا منایا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پوری عالمی برادری بد عنوانی کے خلاف یکجا ہے۔بد قسمتی سے پاکستان بھی اْن ممالک میں سے ایک ہے، جو بد عنوانی سے بری طرح متاثر ہوا۔

 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج ہمیں قومی سطح پر جتنے بھی مسائل کا سامنا ہے ان کی بنیادی وجہ کرپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن معاشرے میں عدم مساوات کو جنم دیتی ہے ا ور معاشرہ انصاف سے محروم ہو جاتاہے۔

 کرپشن کا یہ نیٹ ورک پھیلتا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بد عنوان اور استحصالی قوتیں حکمران بن جاتی ہیں۔ وطن عزیز پاکستان کو آج کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے خلاف علم بلند کرنے والی ایک جمہوری طور پر منتخب عوامی حکومت پر شب خون مارا گیا اور رجیم چینج سازش کے تحت امپورٹڈ حکمرانوں کا ٹولہ ملک پر مسلط ہو گیا جس کا واحد مقصد کرپشن کے ذریعے جمع کی گئی اپنی دولت کو محفوظ بنانا ہے۔

 تمام مفاد پرست سیاسی جماعتیں ایک طرف اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف اکیلی کرپشن کے خاتمے اور عام آدمی کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔

 انہوں نے واضح کیا کہ مفادپرست قوتیں نظام میں تبدیلی سے ہمیشہ خوفزدہ رہتی ہیں اور کرپشن کا دفاع کرتی ہیں کیونکہ ان کے مفادات اسی کرپٹ سسٹم سے وابستہ ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کرپشن کے اس گٹھ جوڑ کو توڑے بغیر قومی ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار نہیں ہو سکتا۔ 

محمود خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی نے صوبے میں حکومت میں آتے ہی اپنے منشور کے تحت نظام کو شفاف بنانے پرکام شروع کیا جس کی وجہ سے حکمرانی کے مجموعی نظام میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔

ہم نے سب سے پہلے اطلاعات تک رسائی کا قانون بنایا تاکہ کوئی بھی چیز عوام سے پوشیدہ نہ رہے۔اس کے بعد خدمات تک رسائی کا قانون پاس کیا۔تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان کوئی فاصلہ نہ رہے۔پہلی بار کسی منتخب حکومت نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا۔