روس اور چین کیخلاف امریکی پالیسیاں مزید سخت کی جارہی ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے یوکرین کی جنگ میں غیر ملکی ڈرونز استعمال کرنے پر ماسکو کو سزا دینے کے لئے نئی پابندیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ بحرالکاہل میں غیر قانونی کاروبار کے الزام میں تقریبا ً170چینی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے دو امریکی سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ امریکہ تقریباً 170 چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرے گا جو واشنگٹن کے بقول بحرالکاہل میں غیر قانونی ماہی گیری کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے سمندری حدود میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے مقصد سے ماہی گیری کے بیڑے کو حد سے زیادہ استعمال کرنے کے سبب خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ پابندیاں گلوبل میگنیٹسکی ایکٹ کے تحت نافذ کی جائیں گی۔ 2016 کا یہ قانون امریکی حکومت کو بیرون ملک دنیا بھر میں ان سرکاری افسران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دیتا ہے جو مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ان پابندیوں کے تحت کمپنیوں کے اثاثوں کو منجمد کیا جا سکتا ہے اور ان سے وابستہ افراد کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور ملک یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لئے روس کو فوجی ڈرونز مسلسل فراہم کر رہا ہے۔ امریکہ اس کی مذمت کرتا ہے۔امریکی حکام کے مطابق ان پابندیوں کے تحت روسی دفاعی صنعت سے وابستہ متعدد کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو ان ڈرونز کی خریداری میں ملوث ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ ترکی کی کمپنیوں نے تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے دیگر ممالک کی بھی مددد کی۔بائیڈن انتظامیہ نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے انتہائی قریبی معروف تاجر سیتکی ایان اور ان کی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی وزارت خزانہ نے جمعرات کے روز بتایا کہ سیتکی ایان پر نیز ان کے اور ان کے خاندان کے افراد سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔یہ پابندیاں ایرانی تیل کی فروخت پر امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کے سبب نافذ کی جا رہی ہیں۔ سیتکی ایان اور ان کے خاندان کے افراد کی کمپنیوں نے مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر کے تیل فروخت کرنے میں ایران کی مدد کی ہے۔امریکی محکمہ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ ایان اور ان کی کمپنیوں نے تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے امریکہ مخالف ممالک کی مدد کی۔اس طرح دیکھا جائے تو ایک بار پھر دنیا سر دجنگ کے ماحول میں پھنستی جار ہی ہے اور ایک طرف امریکہ ہے تو دوسری طرف چین اور روس ہیں۔ جو ممالک چین اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں یا ان سے جن ممالک کے مالی مفادات وابستہ ہیں ان کو امریکہ کی طرف سے پابندیوں کا سامنا ہوگا اور جو امریکی بلاک میں ہیں ان کو چین اورروس کی طرف سے عدم تعاون کا سامنا ہوگا۔