وفاق جائز فنڈز سے محروم کر رہا ہے، خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں، کے پی سمیت پی ٹی آئی کی چار صوبائی حکومتوں کی مشترکہ شکایت

خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر اور پنجاب کے وزرائے خزانہ نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صوبوں کو ان کے جائز فنڈز سے محروم کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیر خزانہ خیبر پختونخواتیمور خان جھگڑا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان، آزاد جموں و کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالمجید خان اور وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری نے اسلام آباد میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کو متعدد خطوط لکھے جس میں اپنے مالی مسائل سے آگاہ کیا ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کی درخواست کی لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 13 کھرب روپے کے بجٹ کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام اور ترقیاتی اسکیموں پر سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی گئی جب کہ اب یہ منصوبے تکمیل کے قریب ہیں، لیکن بدقسمتی سے وفاق کی جانب سے ہمیں فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے۔

محمود خان نے مزید کہا کہ ان کی صوبائی حکومت کو اس وقت سے مشکلات کاسامنا ہے جب سے اپریل میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج وفاقی حکومت کو خبر دار کر رہا ہوں کہ ہمیں واجبات، ہمارے پیسے دیے جائیں جو کہ ہمارا حق ہے، ہم خیرات نہیں مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے ضم شدہ قبائلی علاقوں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، انہوں نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے لیے فنڈز جاری نہ کرنا خطرناک ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے ان علاقوں کے بجٹ میں کمی کردی۔ انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کا موجودہ بجٹ 60 ارب روپے ہے جب کہ ان علاقوں کے لیے ہماری ضرورت 85 ارب روپے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو ضم شدہ علاقوں میں صحت کارڈ پروگرام کے لیے مختص 4 ارب 50 کروڑ روپے اور بے گھر افراد کے لیے 17 ارب روپے بھی ادا نہیں کیے جا رہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ڈی ایس پی) کے تحت خیبر پختونخوا کے لیے مختص کیے گئے تمام پروجیکٹس کو ختم کردیا گیا اور اس اقدام کے تحت صوبے کے لیے مختص فنڈز میں نمایاں کمی کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہمیں ’خود مختار گارنٹی‘ بھی نہیں دے رہی تاکہ ہم کسی تیسرے فریق سے قرض لے سکیں، ہم کہاں جائیں؟

 

 

 

وزیراعلیٰ محمود خان نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا میں سیلاب کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے 10 ارب روپے دینے کا وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے خیبر پختونخوا حکومت کے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کیا خیبر پختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں ہے؟ اگر ہے تو ہمیں ہمارا حق دیا جائے، اگر وفاقی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو ہم قومی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں خیبر پختونخوا میں اپوزیشن کی حمایت بھی حاصل ہے اور اگر دھرنے کے بعد بھی فنڈز جاری نہ کیے گئے تو ہم خیبر پختونخوا سے عوام کے ساتھ اسلام آباد لائیں گے۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہیں دیا تو ہم چھینے گے، انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اس معاملے پر وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔