جب جنتری نہیں تھی، کیلنڈر چھپوا نے کا دستور نہیں تھا تو لو گ سال کے بدلنے، مو سموں کے آنے جانے کا حساب کس طرح جا نتے تھے کس طریقے سے معلوم ک تے تھے کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہماری نئی نسل جب پو چھتی ہے تو ہم انکو تسلی بخش جواب نہیں دے سکتے ہمارے بزرگوں کے پاس فلکیات کا دیسی علم تھا اس علم کی مدد سے وہ کا شتکاری کرتے تھے، گلہ با نی بھی کر تے تھے، سفر بھی کرتے تھے شکا ر بھی کھیلتے تھے اس روایتی علم کی تین بڑی شا خیں تھیں اس کی پہلی شاخ کا تعلق سورج چاند اور سات ستاروں کی گردش سے ہے سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت اس کی کرنوں کے ساتھ اس کے سائے کا مشا ہدہ کر کے ہر گاؤں میں نشا نات متعین کئے گئے تھے یہ مستقل نشا ن تھے مثلا ً دو شاخہ چٹا ن، بڑا چشمہ، چھوٹا چشمہ وغیرہ، ان نشا نات کو دیکھ کر حساب لگا یا جا تا ہے کہ خزاں کا موسم کب شروع ہوا، سردیوں کا چلہ کب آیا، بہار کا موسم کب آیا، گرما کے مو سم کا آغاز کب ہوا پھر ہر مو سم کے اندر گرمی‘سردی‘ بارش‘برف باری آندھی‘ دھو پ وغیرہ کے دن مقرر کئے جاتے تھے جو درست ہوتے تھے۔ اس حساب سے ربیع اور حریف کی فصلیں کا شت کی جاتی تھیں اس حساب سے ریوڑ کو بلند یوں پر واقع چراگا ہوں کی طرف لے جا یا جاتا تھا اس حساب سے شکار کھیلا جا تا اور اس حساب سے سفر کی تیاری کی جا تی تھی۔ گھرکے اندر روشندان سے سورج کی کر نیں آتیں اور غروب کی طرف جاتیں تو اس کے نشا نات مقرر کر کے دن کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا تا تھا۔ خا تون خا نہ اس حساب سے کھا نا پکانے اور مویشیوں کو چارہ‘ بھوسہ پا نی دینے کے اوقات مقرر کر تی تھی‘چاند کیساتھ سات ستاروں کی گردش کا بھی ایسا ہی حساب تھا جو ما ہ کی درست تاریخ کا پتہ دیتا تھا اگر رویت ہلا ل میں کسی وجہ سے غلطی ہو تی تو سات ستاروں کے جھر مٹ کے ساتھ چاند کے ملاپ کو دیکھ کر تاریخ کو درست کیا جا تا تھا۔ سات ستاروں کے اس جھر مٹ کو مقامی زبان میں ”بول“کہتے ہیں‘انگریزی میں پلیڈز (Pleiades) کہا جا تا ہے فار سی اور اردو نا م خوشہ پروین ہے چونکہ چاند سال میں دس ما ہ ادھورا، دو ما ہ پورا ہوتا ہے اس کے مقا بلے میں سات ستاروں کا یہ جھر مٹ ایک ہی وقت طلوع اور غروب ہوتا ہے اس لئے ہر ما ہ کی ایک طاق رات کو دونوں کا ملا پ ہو تا ہے یہ طاق رات 25ویں سے شروع ہو کر 3تاریخ تک آتی ہے۔ اس روایتی علم کی دوسری شا خ بر جوں اور سیاروں کے بارے میں ہے، علم فلکیات کے 12بر جوں کی مدد سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ بر جوں کے نا م تر تیب وار اس طرح لئے جا تے ہیں حمل‘ ثور‘ جوزا‘ سرطان‘ اسد‘ سنبلہ‘میزان‘ عقرب‘ قوس‘ جدی‘ دلوہ اور حوت 12بر جو ں کے ساتھ 7 سیارے ہیں ان سیا روں کے نا م مشتری، زہرہ، عطارد، شمس، قمر، مریخ اور زحل ہیں فلکیات کا حساب دان بُر جوں اور سیاروں کی حرکات کو دیکھ کر حساب لگا تا ہے۔یہ قدیم مصر، ایران اور چین کے فلکیاتی تجربات سے ماخوذ علم ہے جو سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا آیا پہنچا ہے اس علم کی تیسری شاخ بہت دلچسپ ہے اس میں سالوں کو جا نوروں سے منسوب کیا جاتا ہے او ر اس علم کے جاننے والوں کے بقول جس جا نور سے کوئی سال منسوب ہو اُس جا نور کی خصلت اس سال کے دوران دیکھنے کو ملتی ہے اور اس کی با قاعدہ پیش گوئی کی جا تی ہے دنیا کی مختلف اقوام میں سال کے دنوں اور موسموں کے حوالے سے منفرد حساب کتاب کا نظام چلایا جاتا ہے اور اس میں زیادہ کردار سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی روایات کا ہوتا ہے تاہم سب سے معتبر حساب چاند اور سورج کے حوالے سے ہے جس پر پوری دنیا میں عمل کیا جاتا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی