کھیل کے میدان میں سال 2022ء کے دوران سمیٹی گئیں کامیابیوں پر نظر کی جائے تو سرفہرست کامیابی ’نوح دستگیر بٹ‘ کا وہ گولڈ میڈل تھا جو اُنہوں نے ”کامن ویلتھ گیمز“ کے دوران 405 کلوگرام وزن اُٹھا کر حاصل کیا۔ یہ اعزاز اِس لئے بھی اہم ہے کہ یہ پاکستان کے لئے پہلا طلائی تمغہ ہے۔ ویٹ لفٹنگ (وزن اُٹھانے میں) پاکستان کے کئی ویٹ لفٹرز نے نام کمایا ہے لیکن ’نوح دستگیر بٹ کا 405 کلوگرام وزن اٹھانا انتہائی غیرمعمولی کارنامہ ہے۔ پاکستان کے لئے سال کی دوسری اہم و نمایاں کامیابی ارشد ندیم کا کامن ویلتھ گیمز میں ’جیولن تھرو ایونٹ‘ میں گولڈ میڈل جینا تھا۔ انہوں نے 90.18 میٹر دور جیولن پھینک کر سونے کا تمغہ اپنے نام کیا اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ارشد ندیم نے ایتھلیٹکس میں پاکستان کی جانب سے پہلا طلائی تمغہ جیت کر ایک تاریخ رقم کردی ہے جس پر یقینا پاکستان کے فیصلہ سازوں کی نظر ہوگی اور آئندہ کامن ویلتھ گیمز (2026ء) میں یکساں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے تیاریاں کی جائیں گی۔ پاکستان کے لئے تیسری کامیابی کا تعلق بھی کامن ویلتھ گیمز ہی سے ہے جس کے کشتی (پہلوانی) میں حصہ لینے والے پاکستانی پہلوانوں نے اپنی طاقت اور مہارت سے 4 تمغے جیتے۔ انعام‘ زمان انور اور شریف طاہر نے بالترتیب 86کلوگرام‘ 125کلوگرام اور 74کلوگرام کیٹیگریز میں چاندی کے تمغے جیتے جبکہ عنایت اللہ نے 65کلوگرام کیٹیگری میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ کشتی (پہلوانی) میں پاکستانی کھلاڑی زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور یقینا یہ پہلو بھی کھیلوں سے متعلق قومی فیصلہ سازوں کے پیش نظر ہوگا۔ کرکٹ کی دنیا میں سال دوہزاربائیس کے دوران پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں جگہ بنائی تو اِس پر پوری قوم مسرور تھی۔ آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئٹنی ورلڈ کپ (ٹورنامنٹ) میں پاکستان کی کارکردگی کرشماتی رہی جس کا جادو فائنل میں نہ چل سکا لیکن برطانیہ سے فائنل ہارنے کے باوجود پاکستان ٹیم نے اپنی محنت کے لئے داد وصول کی۔ یقینی طور پر اپنے مکمل اعتماد اور جذبے کے ساتھ کھیل سے شائقین کرکٹ بے حد خوش اور محظوظ ہوئے۔پاکستان کے لئے سال دوہزار بائیس کی پانچویں کامیابی ’احسن رمضان‘ کے نام رہی جنہوں نے سنوکر نامی کھیل میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ سولہ سالہ احسن رضا ’آئی بی ایس ایف ورلڈ سنوکر ٹائٹل‘ جیتنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے ہیں۔ انہوں نے تجربہ کار ایرانی کیوئسٹ عامر سرکوش کو شکست دے کر ٹائٹل جیتا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کا چوتھا آئی بی ایس ایف ورلڈ سنوکر ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔ پاکستان کے لئے چھٹی کامیابی کا تعلق کرکٹ کے ایشیا کپ مقابلے سے ہے جس میں پاکستانی ٹیم فائنل تک پہنچی۔ یوں ٹیم گرین مینز ٹیم سپر فور راؤنڈ میں کامیابی کے بعد ایشیا کپ 2022ء کے فائنل میں پہنچی اور اگرچہ فائنل میں سری لنکا سے مقابلہ ہار گئی لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کا فائنل تک پہنچنے کا سفر کافی متاثر کن رہا۔ پاکستان کو ساتویں کامیابی شاہ حسین شاہ نے دلوائی جنہوں نے جوڈو میں میڈل جیتا۔ شاہ حسین شاہ حالیہ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لئے تمغہ جیتنے والے پہلے کھلاڑی تھے جس کے بعد ایونٹ میں دیگر پاکستانی ایتھلیٹس نے کامیابیاں حاصل کیں۔ شاہ حسین شاہ نے جوڈو ایونٹ کے مردوں کے 90کلوگرام مقابلے میں جنوبی افریقہ کے تھامس لسزلو بریٹن باخ کو شکست دے کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ آٹھویں نمبر پر ہنزہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ’باکسر‘ العلومی کریم رہے جنہوں نے ’بنٹم ویٹ مقابلے‘ میں انڈین مکسڈ مارشل آرٹس ٹائٹل حاصل کیا۔ دبئی میں دسویں میٹرکس فائٹ نائٹ (ایم ایف این) ایونٹ کے پہلے راؤنڈ میں بھارت کے دھرو چودھری کو ناک آؤٹ کرنے کے بعد العلومی کریم نے بینٹم ویٹ چیمپیئن شپ جیتی۔ سال دوہزار بائیس کی نویں اور سب سے زیادہ پڑھی‘ دیکھی اور سنی جانے والی خبر کرکٹ کے میدان سے تھی جس میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے بھارت کو شکست دی۔ پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے سلہٹ میں جاری ویمنز ایشیا کپ میں روایتی حریف بھارت کو شکست دی۔ ندا ڈار کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت پاکستان ویمنز نے تیرہ رنز سے تاریخی فتح حاصل کی۔ سال دوہزاربائیس کی دسویں خوشخبری کا تعلق ماضی سے زیادہ مستقبل سے ہے۔ پاکستان کی فٹ بال کا عالمی مرحلے میں واپس آنا انتہائی اہم پیشرفت ہے۔ تقریباً تین سال بعد پاکستان کی مینز فٹ بال ٹیم بالآخر بین الاقوامی سرکٹ میں واپس آگئی ہے کیونکہ اس نے نیپال کے خلاف ایک دوستانہ میچ کھیلا اور اگرچہ پاکستان وہ میچ نہیں جیت سکا لیکن اِس عالمی مقابلے کی بدولت پاکستان عالمی فٹ بال کی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ اِسی طرح پاکستان کی خواتین فٹ بال ٹیم نے ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن (SAFF) مقابلوں کے ویمنز کپ میں مالدیپ کے خلاف سات صفر سے تاریخی فتح حاصل کی۔